کارپوریٹ قرضے معاف کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں : حکومت

 

نئی دہلی 29 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے آج کہاکہ اُس کے پاس کارپوریٹ قرض معاف کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں اور بینکوں کو ناقص کھاتوں سے سرعت کے ساتھ نمٹنے یا ایک، ایک کیس کو مرحلہ وار انداز میں ختم کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ مملکتی وزیر فینانس شیو پرتاپ شکلا نے لوک سبھا کو تحریری جواب میں بتایا کہ کارپوریٹ قرض معاف کردینے کی کوئی تجویز حکومت کے زیرغور نہیں ہے۔ وہ ایک سوال کا جواب دے رہے تھے کہ آیا حکومت نے بینک ملازمین کی جانب سے مختلف اقدامات کے خلاف ملک گیر ہڑتال کا نوٹ لیا ہے، جن میں بینک چارجس میں اضافہ، بینکوں کا انضمام اور کارپوریٹ قرضوں کی معافی جیسے اقدامات شامل ہیں۔ نیشنل کمپنی لا ٹریبونل سے حاصل شدہ مواد کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہاکہ ٹریبونل کے پاس 30 نومبر 2017 ء تک 2,434 نئے معاملے رجوع کئے گئے ہیں اور کمپنیوں کو ختم کرنے کے 2304 کیس ضابطہ دیوالیہ 2016 ء کے نفاذ کے بعد سے مختلف ہائیکورٹ سے منتقل کئے جاچکے ہیں۔ اِن میں سے 2,750 معاملوں کی یکسوئی کی جاچکی اور 1,988 معاملے ختم نومبر تک معرض التواء تھے۔ وزیر موصوف کے مطابق ریزرو بینک آف انڈیا آر بی آئی نے بعض بینکوں سے کہا ہے کہ بعض کھاتوں کے معاملے میں دیوالیہ پن کی صورت والی کارروائی شروع کردی جائے۔ یہ بینک ایسے ہیں جہاں زائداز 5000 ہزار کروڑ کی رقم باقی ہو اور 60 فیصد یا زیادہ اثاثہ جات غیرکارکرد ہوجائیں، جس کے لئے مارچ 2016 ء کی تاریخ مقرر کی گئی۔ اِس طرح کے 12 اکاؤنٹس ہیں جو مجموعی طور پر بینکنگ سسٹم کے جملہ غیر کارکرد اثاثہ جات (این پی ایز) کے 25 فیصد حصے پر محیط ہیں۔ عوامی شعبے کے بینکوں کا دوسرے سہ ماہی کے ختم تک 7.34 لاکھ کروڑ کا خراب قرض رہا جن میں سے زیادہ تر کارپوریٹ گھرانوں کی جانب سے عدم ادائیگی کا شاخسانہ ہے۔ دوسری طرف پبلک سیکٹر کے بینکوں کے این پی ایز قابل لحاظ حد تک کم ہے اور 30 ستمبر تک یہ 1.03 لاکھ کروڑ پائے گئے۔ وزیر موصوف نے کہاکہ ریزرو بینک نے بینکوں کو اپنے قرض سے متعلق اُمور کی یکسوئی کے لئے عملی آزادی دے رکھی ہے اور بینکوں کو قرض دہندوں کو غیر محفوظ رقومات دینے کی بھی آزادی ہے۔ بینکوں کا اس طرح کے معاملے میں تناسب گھٹ کر ستمبر کے ختم تک 11.75 فیصد ہوگیا جو رواں سال جون کے ختم تک 12.1 فیصد تھا۔ نئی شرائط والے قرضوں کا تناسب بھی گھٹ کر 2.1 فیصد سے 1.9 فیصد ہوا ہے۔