کارپوریٹ اسکولس میں کتابوں کی فروختگی، من مانی رقم کی وصولی

حیدرآباد 24 جون (سیاست نیوز) نئے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ہی خانگی اسکولس کی تجارت زوروں پر چل رہی ہے یعنی اسکولس میں کتابوں اور نوٹ بُکس کی خریداری کے نام پر اولیائے طلبہ کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔ کارپوریٹ اسکولس من مانی قیمتیں وصول کررہے ہیں۔ اسکولس خلاف قانون اپنی جانب سے پرنٹ کردہ اسٹڈی میٹریل فروخت کررہے ہیں۔ درحقیقت جی او نمبر 1 کے مطابق خانگی اسکولس میں درسی کتب کے معاملہ میں چند تحدیدات عائد ہیں۔ یعنی جماعت اول تا جماعت پنجم پرائیوٹ پبلشرس کی جانب سے تیار کردہ کتب پڑھانے کی اجازت ہے جبکہ جماعت ششم تا جماعت دہم ایس سی ای آر ٹی کی جانب سے شائع کتب ہی پڑھانے کی پابندی ہے اور ورک بُکس اور اسٹڈی میٹریلس کے استعمال پر امتناع عائد ہے اور ریاستی نصاب پڑھانے والے تمام اسکولس کو اس قانون پر عمل کرنا لازمی ہے تاہم سی بی ایس سی، آئی سی ایس ای نصاب پڑھانے والے اسکولس اس قانون سے مستثنیٰ ہیں۔ مگر ریاستی نصاب والے اکثر اسکولس اس قانون پر عمل پیرا نہیں ہیں اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نقاب سے ہٹ کر اسٹڈی میٹریل کی تعلیم حاصل کرنے کی صورت میں ہی مستقبل میں مسابقتی امتحانات میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے اور اولیائے طلبہ کو اس بات کا تیقن دے رہے ہیں کہ ان کتب اور اسٹڈی میٹریل کی تلاش میں دکانوں کے چکر کاٹنے کی پریشانی سے اولیائے طلبہ کو بچانے کے مقصد سے ہی اسکولس کی جانب سے اسٹڈی میٹریل حاصل کرنے کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ نوٹ بکس بھی اسکولس کے ناموں پر ہی طبع کراکے فروخت کررہے ہیں۔ جبکہ یہ محکمہ تعلیمات کے احکامات کی خلاف ورزی کے باوجود محکمہ تعلیم کے عہدیداران کے سروں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ اگرچہ پرائمری اسکولس کی درسی کتب شائع کرنے کی پبلشرس کو اجازت ہے۔ اس اجازت کی آڑ میں خانگی اسکولس انتظامیہ اپنے من پسند پبلشرس کی کتب ہی اسکولس میں فروخت کررہے ہیں۔