کارپوریشن میں اقلیتوں کی نمائندگی پر چیف منسٹر سے اظہار تشکر

مسلمانوں کے ساتھ وعدوں کی تکمیل ، محمد محمود علی ، محمد سلیم ، فاروق حسین ، فرید الدین کا ادعا
حیدرآباد ۔ یکم   مارچ (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی اور ارکان قانون ساز کونسل محمد فاروق حسین ، محمد سلیم ، محمد فریدالدین اور ڈپٹی میئر بابا فصیح الدین نے سرکاری اداروں پر تقررات میں مسلم اقلیت کو مناسب نمائندگی دیئے جانے پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے اظہار تشکر کیا ۔ ڈپٹی چیف منسٹر اور عوامی نمائندوں نے آج شام تلنگانہ بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں یہ پہلی بار ہے کہ کسی چیف منسٹر نے مسلم اقلیت کو عام زمرہ کے اہم اداروں پر نامزد کیا ہے ۔ متحدہ آندھراپردیش میں ہر حکومت نے اقلیتوں کو صرف اقلیتی اداروں پر ہی فائز کیا تھا ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ جنہوں نے تلنگانہ کی تشکیل سے قبل مسلمانوں کو عام زمرہ کے اداروں پر فائز کرنے کا جو وعدہ کیا تھا اس کی تکمیل کی ہے اور تلنگانہ کے مسلمان چیف منسٹر سے اظہار تشکر کرتے ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے کہا کہ 10 کارپوریشنوں میں 5 کارپوریشن مسلم اقلیت کیلئے مختص کئے گئے اور یہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی چیف منسٹر نے سرکاری اداروں میں اس قدر نمائندگی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام زمرہ کے اداروں پر تقررات کرنا یقیناً چیف منسٹر کا کارنامہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ تلنگانہ تحریک میں حصہ لینے والے قائدین کو چیف منسٹر نے مناسب نمائندگی کے اپنے وعدہ کی تکمیل کرتے ہوئے انہیں عہدوں پر فائز کیا ہے ۔ محمود علی نے کہا کہ کے سی آر مسلمانوں کی ترقی کے بارے میں سنجیدہ ہیں اور وہ ہر شعبہ میں مسلمانوں کو ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اسمبلی انتخابات سے قبل چیف منسٹر نے کہا تھا کہ جو مسلمان قائدین ٹکٹ سے محروم رہیں گے ، انہیں سرکاری عہدوں پر فائز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں تمام طبقات کے ساتھ یکساں سلوک اور انصاف کیا جارہا ہے ۔ اقلیتوں کیلئے اقامتی اسکولس کے قیام کو کارنامہ قرار دیتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ چیف منسٹر کی اولین ترجیح ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے میں سنجیدہ ہیں۔ سدھیر کمیشن کے بعد بی سی کمیشن قائم کیا گیا ہے جو مختلف اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے حکومت کو رپورٹ پیش کرے گا۔ انہوں نے اس استدلال کو مسترد کردیا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے مسلم مسائل و جدوجہد کے پیش نظر چیف منسٹر نے تقررات عمل میں لائے ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ مسلمان حکومت میں اہم عہدوں پر دستیاب نہیں ہے اور وقف بورڈ کے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے عہدہ کیلئے عہدیدار دستیاب نہیں ہیں۔ چیف منسٹر تعلیمی ترقی کیلئے مسلمانوں کو اعلیٰ عہدوں پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ محمد فاروق حسین ایم ایل سی نے کہا کہ چیف منسٹر جو 40 برسوں سے سیاسی میدان میں ہیں ، وہ مسلمانوں کی پسماندگی سے اچھی طرح واقف ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں حج کمیٹی ، اردو اکیڈیمی اور دیگر اداروں میں مسلم قائدین کو نمائندگی دی جائے گی ۔ محمد فریدالدین ایم ایل سی نے چیف منسٹر سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ عام زمرہ کے اداروں پر تقررات کے ذریعہ کے سی آر نے اچھی مثال قائم کی ہے ۔ چیف منسٹر نے 200 اقامتی اسکولس کے قیام کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنا ہے ۔ فرید الدین نے کہا کہ اگر چیف منسٹر کوئی مسلمان بھی ہوتا تو وہ مسلمانوں کی ترقی کیلئے اس قدر اقدامات نہیں کرتا جو کہ کے سی آر نے کئے ہیں۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے چیف منسٹر سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ 50 سالہ تاریخ میں کسی نے مسلمانوں کو اس قدر نمائندگی دی ہے۔ محمد سلیم نے کہا کہ پارٹی قائدین اور کارکنوں کو ناراض ہونے کی ضرورت نہیں ۔ جلد ہی چیف منسٹر باقی عہدوں پر تقررات کریں گے۔ ڈپٹی میئر بابا فصیح الدین نے کہا کہ شادی مبارک ، ائمہ و مؤذنین کے لئے اعزازیہ اور اقامتی اسکولس کا قیام چیف منسٹر کی اقلیت دوستی کا واضح ثبوت ہے۔ چیف منسٹر نے مہاتما گاندھی کے گنگا جمنی تہذیب کے نظریہ کو  عملی شکل دیتے ہوئے خود کو تلنگانہ کا مہاتما گاندھی بنادیا ہے۔