کابینہ کی تشکیل کیلئے کے سی آر کی سرگرم مشاورت

محمود علی امکانی ڈپٹی چیف منسٹر اور محمد شکیل کابینی وزیر !تمام طبقات سے انصاف پر صدر ٹی آر ایس کی توجہ

حیدرآباد۔/24مئی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ کے متوقع چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ان دنوں تلنگانہ نظم و نسق کے اہم عہدوں پر تقررات اور اپنی کابینہ کی تشکیل کے سلسلہ میں سرگرم مشاورت میں مصروف ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق چندر شیکھر راؤ سینئر قائدین کے ساتھ کابینہ کے خدوخال پر تجاویز حاصل کررہے ہیں تاکہ تلنگانہ کی پہلی حکومت کی تشکیل کے بعد پارٹی میں کسی طرح کی ناراض سرگرمیوں کو روکا جاسکے۔ کابینہ کی تشکیل کے سی آر کیلئے ایک مشکل مرحلہ ہے کیونکہ اسمبلی میں ان کے 63منتخب ارکان ہیں جبکہ کابینہ 18 ارکان تک محدود ہوگی۔ تلنگانہ اسمبلی کے ارکان کی تعداد کے اعتبار سے کے سی آر کے علاوہ 17 وزراء شامل کئے جاسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چندر شیکھر راؤ ضلع واری نمائندگی کے علاوہ تمام طبقات کے ساتھ یکساں انصاف کے خواہاں ہیں اور اس سلسلہ میں انہوں نے بعض سینئر قائدین کو کابینہ میں شمولیت کا پہلے ہی اشارہ دے دیا ہے۔ انتخابی نتائج کے بعد اب کابینہ میں شمولیت کے سلسلہ میں ارکان اسمبلی کی سرگرمیوں میں کمی دیکھی جارہی ہے کیونکہ کے سی آر نے اپنے قریبی افراد کے ذریعہ امکانی وزراء کو پہلے ہی اشارہ دے دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چندر شیکھر راؤ نے دلتوں اور مسلمانوں کو موثر نمائندگی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان طبقات کی مکمل تائید کے ذریعہ آئندہ بھی کامیابی کے امکانات کو برقرار رکھا جاسکے۔

کے سی آر کے قریبی ذرائع کے مطابق ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر کسی مسلمان قائد کو نامزد کرنے کے علاوہ ایک مسلم وزیر کی شمولیت یقینی سمجھی جارہی ہے کیونکہ کے سی آر نے تشکیل کابینہ کے سلسلہ میں مشاورتی اجلاس میں اس بات کا اشارہ دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ درج فہرست اقوام کی جانب سے ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے بڑھتے دباؤ کو دیکھتے ہوئے کے سی آر نے 18رکنی کابینہ میں دو ڈپٹی چیف منسٹرس کی تجویز پیش کی ہے تاکہ دلتوں اور مسلمانوں کو مناسب نمائندگی مل سکے۔ پارٹی میں اسمبلی اور کونسل سے صرف ایک، ایک ہی مسلم قائد موجود ہے۔ اسمبلی انتخابات میں حلقہ اسمبلی بودھن سے شکیل عامر نے کامیابی حاصل کی جبکہ کونسل میں محمد محمود علی ٹی آر ایس کے واحد مسلم نمائندہ ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے کے سی آر، محمود علی کے حق میں ہیں اور انھیں پارٹی کے دیگر سینئر قائدین کی بھی تائید حاصل ہے۔ بودھن سے نو منتخب رکن اسمبلی کو کابینہ میں جگہ دی جاسکتی ہے تاکہ اقلیتوں کو اعتماد میں لیا جاسکے۔ دلت ڈپٹی چیف منسٹر کیلئے کے ایشور اور ڈاکٹر ایس راجیا کے نام پارٹی حلقوں میں زیر گشت ہیں، یہ دونوں ارکان اسمبلی کے سی آر کے بااعتماد رفقاء میں شمار کئے جاتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چندر شیکھر راؤ نے اپنی امکانی کابینہ کے ارکان کی فہرست کو تقریباً قطعیت دے دی ہے تاہم 27مئی کو نئی دہلی سے واپسی کے بعد وہ اس میں ضروری ردوبدل کرسکتے ہیں۔ 30مئی کو کابینہ کے ناموں کو قطعیت دے دی جائے گی۔

مختلف طبقات بالخصوص خواتین، بی سی اور نوجوانوں کی جانب سے کابینہ میں موثر نمائندگی کیلئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ تلنگانہ جدوجہد میں شامل قائدین جن میں این جی اوز قائدین شامل ہیں وہ بھی کابینہ میں نمائندگی کے خواہاں ہیں۔ ٹی آر ایس قائدین کا ماننا ہے کہ کسی مسلمان کو ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر نامزد کئے جانے سے تلنگانہ میں اقلیتوں کی زبردست تائید حاصل ہوگی اور اس مسئلہ پر پارٹی کے اقلیتی قائدین کے علاوہ عام اقلیتوں میں بھی کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ مختلف اقلیتی تنظیموں کے قائدین نے چندر شیکھر راؤ سے ملاقات کے دوران ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر مسلمان کو فائز کرنے کے منصوبہ کی نہ صرف تائید کی بلکہ چندر شیکھر راؤ کو مبارکباد پیش کی۔ واضح رہے کہ انتخابات سے قبل چندر شیکھر راؤ نے دلت کو چیف منسٹر اور مسلمان کو ڈپٹی چیف منسٹر بنانے کا وعدہ کیا تھا۔اگر مسلمان کو ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز کیا جائے تو متحدہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ ریاست کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہوگا۔سابق میں پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے سی جگناتھ راؤ ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز کئے گئے تھے۔