کابل ۔ 5 ستمبر۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) وسطی کابل میں آج دوپہر دیر گئے مصروف اوقات میں طالبان کے دو خودکش بم دھماکوں میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور 91 دیگر زخمی ہوگئے ۔ یہ افغانستان کے دارالحکومت میں طالبان کا تازہ ترین بم دھماکہ تھا ۔ وزارت دفاع کے قریب یہ قتل عام اُس وقت ہوا جبکہ ملک گیر سطح پر موسم گرما میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف طالبان نے جارحانہ کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے ۔ دونوں بم بردار پیدل آئے تھے اور انھوں نے ایک دوسرے کے فوری بعد خودکش بم دھماکے کئے ۔ ان حملوں کا نشانہ یقینی طورپر سرکاری ملازمین کی اجتماعی ہلاکت تھا جو ملازمت کے اختتام پر وزارت کے دفتر سے باہر آرہے تھے ۔ پہلا دھماکہ وزارت دفاع کے قریب ایک پُل پر ہوا جبکہ فوجی اور ملازمین پولیس شہریوں کے ساتھ پرہجوم انداز میں پُل پر موجود تھے۔ دوسرا دھماکہ اس کے فوری بعد کیا گیا ۔ وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ وزارت صحت کے ترجمان وحید مجروح کے بموجب حملے میں 24 افراد ہلاک اور دیگر 91زخمی ہوگئے ۔ جن میں سے بعض کی حالت نازک ہے ۔ مجروح نے کہاکہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ کا اندیشہ ہے ۔ اٹلی کے زیرانتظام ایمرجنسی ہاسپٹل کابل نے اپنے ٹوئٹر پر تحریر کیا کہ تاحال 21 زخمی افراد دواخانہ میں شریک کئے گئے جن میں سے چار کا انتقال ہوچکا ہے ۔ صدر افغانستان اشرف غنی نے واقع کی پرزور مذمت کی اور مہلوکین کے سوگوار خاندانوں سے اظہارتعزیت کیا ۔ افغانستان کے دشمنوں نے فوج اور ملک کی دفاعی قوتوں سے جنگ کرنے کی صلاحیت کھودی ہے ۔ صدر افغانستان نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ وہ شاہراہوں ، شہروں ، مساجد ، اسکولس اور عوام کو اپنے حملوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اﷲ مجاہد نے ٹوئٹر پر تحریر کیا کہ وزارت دفاع پہلے حملے کا نشانہ تھا جبکہ دوسرے حملے میں ملازمین پولیس کو نشانہ بنایا گیا تھا ۔