اربن لینڈ سیلنگ ایکٹ کے تحت نوٹس کی اجرائی ، موظف ملازمین پریشان حال
حیدرآباد ۔ 15 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : جی ایچ ایم سی حدود میں اربن لینڈ سیلنگ ایکٹ نے پراپرٹی مالکین کی نیند حرام کردی ہے ۔ اس ایکٹ کے تحت اراضیات کو ریگولائیزیشن کرنا ہے ۔ چند برس قبل اراضیات خریدار ان دنوں اپنی اراضیات کو ریگولائیزیشن کرنے کے لیے آگے آرہے ہیں تاہم عہدیداران ان پر موجودہ مارکٹ قیمت کے مطابق رقم ادائیگی کا دباؤ ڈال رہے ہیں ۔ بہت سارے افراد نے اپنی اراضیات کو ریگولائیزیشن کرنے کے لیے پہلے ہی مقررہ وقت پر رقم ادا کرچکے ہیں لیکن ان کو نوٹس جاری کی جاکر ان سے پلاٹس واپس لینے کا انتباہ دیا جارہا ہے ۔ اس طرح کی صورتحال کے بعد اراضی مالکین نے حکومت سے استفسار کیا کہ آخر وہ موجودہ مارکٹ قیمت ادا کرنے کے لیے کیوں دباؤ ڈال رہے ہیں جب کہ وہ کئی برس قبل اراضیات کو خرید چکے ہیں ۔ خریداروں میں اکثریت موظف ملازمین کی ہے جو کہ اب وہ پنشن پر ہیں ۔ یہاں اس بات کا ذکر بے جا نہ ہوگا کہ حکومت نے دو ماہ قبل جی او نمبر 92 کو جاری کرتے ہوئے یو ایل سی اراضیات کو ریگولائیزیشن کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ تاحال جن افراد نے اراضیات کو ریگولائیزیشن کروانے کے لیے درخواستیں داخل کی ہیں انہیں اس بات کی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 29 اگست سے قبل رقم ادا کردیں ۔ درخواست گذاروں نے مزید بتایا کہ عہدیداروں نے انہیں اس بات کی ہدایت دی کہ اگر پلاٹ 250 مربع گز پر مشتمل ہو تو موجودہ مارکٹ قیمت سے 25 فیصد ادا کریں جب کہ 250 تا 500 مربع گز پر 75 فیصد ادا کرنے پر زور دیا جارہا ہے جب کہ سلم علاقوں کے درخواست گذاروں کو بتایا گیا کہ اگر ان کا پلاٹ 125 مربع گز سے کم ہے تو وہ موجودہ مارکٹ قیمت سے 10 فیصد ادا کریں ۔ واضح رہے کہ حیدرآباد میں اراضیات کی موجودہ قیمت فی مربع گز 30 ہزار روپئے ہے ایسے میں درخواست گذار کو 250 مربع گز پلاٹ کو ریگولائیزیشن کرنے کے لیے 18 لاکھ روپیوں کی ادائیگی کی ضرورت پڑے گی ۔ امیر پیٹ سے تعلق رکھنے والے ایک موظف ملازم نے بتایا کہ وہ سال 1992 میں 350 مربع گز کا ایک پلاٹ خریدا تھا تاہم اب انہیں 20 ہزار روپئے فی مربع گز کے حساب سے رقم ادا کرنے کی نوٹس جاری کی گئی اس طرح ان کی اراضی کو ریگولائیزیشن کروانے کے لیے انہیں اندرون دو ماہ 35 لاکھ روپئے ادا کرنا ہے تاہم وہ اتنے قلیل وقت میں اتنی بڑی رقم کی ادائیگی کو لے کر پریشان حال ہیں ۔ راجندر نگر کے ایک اور زمین کے مالک نے بتایا کہ انہیں 9 لاکھ روپئے ادا کرنے کی نوٹس دی گئی جب کہ ان کا گذر بسر صرف اور صرف وظیفہ پر منحصر ہے ۔ جب کہ وہ پہلے سے ہی کئی ایک مشکلات کا شکار ہیں اب ان پر ایک اور نئی آفت آکھڑی ہوگئی ہے ۔ انہوں نے حکومت سے خواہش کی کہ وہ کم از کم بیسک رقم ادا کرنے کی مہلت کے ساتھ ساتھ آسان اقساط ادائیگی کی سہولت فراہم کرے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ ریونیو کے حکام نے یو ایل سی کے تحت 71 ایکڑ اراضی پر اربن لینڈ سیلنگ کے بورڈس آویزاں کردیا ہے کیوں کہ وہ حکومت کی فراہم کردہ مہلت کے اندر ریگولائیزیشن فیس کی ادائیگی میں ناکام ہوگئے ہیں جب کہ ان میں سے کئی پلاٹس قانونی کشاکش کے بھی شکار ہیں ۔ شہر میں یو ایل سی کے تحت 2,272 ایکڑ اراضی ہے جس میں سے 1600 ایکڑ اراضی پر تعمیرات ہوچکے ہیں جب کہ مابقی 71 ایکڑ اراضی خالی ہے ۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران مسلسل ریگولائیزیشن کی اپیل کے باوجود مالکین اراضیات نے ریگولائیزیشن کروانے میں ناکام ثابت ہونے پر انہیں نوٹس جاری کئے جانے کی اطلاع ہے ۔ یہ نوٹس حیدرآباد سٹی کے 16 منڈلس کے 150 مالکین کو جاری کیں گئیں ہیں ۔ نوٹس کی اکثریت شیخ پیٹ منڈل میں جاری کرنے کی اطلاع ہے ۔ جہاں پر 180 پلاٹس کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ تاہم منڈل میں 97 مالکین نے ہی ریگولائیزیشن کے لیے درخواستیں داخل کی ہیں جب کہ دوسرے نمبر پر بنڈلہ گوڑہ منڈل اس طرح سلسلہ وار منڈلس میں بہادر پورہ ، سعید آباد ، آصف نگر ، خیریت آباد ، شیخ پیٹ اور گولکنڈہ شامل ہیں ۔ اراضی مالکین کی اس آفت کی جب متعلقہ حلقوں کے ارکان اسمبلی سے واقف کروایا تو انہوں نے تاحال کچھ نہیں کیا لیکن صرف حکومت پر مہلت میں توسیع کی نمائندگی کی تسلی دے رہے ہیں ۔ اراضی مالکین نے حکومت سے خواہش کی کہ وہ بنیادی رقم میں تخفیف کریں اور انہیں جاری کردہ نوٹس سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے مزید مہلت فراہم کی جائے کیوں کہ متوسط اور غریب طبقات اتنی بڑی رقم ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہیں ۔۔