مرکزی حکومت کو سنٹرل انفارمیشن کمیشن کی ہدایت ۔ استثنی کی درخواست مسترد
نئی دہلی ۔ 31 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) سنٹرل انفارمیشن کمیشن نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ یو پی اے حکومت کی جانب سے 123 وقف جائیدادوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے متعلق تمام ریکارڈز اسے پیش کرے جس کے نتیجہ میںیہ جائیدادیں دہلی وقف بورڈ کو منتقل کی گئی ہیں۔ انفارمیشن کمشنر یشووردھن آزاد نے مرکزی وزارت شہری ترقیات کے اس استدلال کو مسترد کردیا کہ جائیدادوں کی منتقلی کا مسئلہ چونکہ پالیسی مسئلہ ہے اور یہ زیر غور بھی ہے اور جیسا کہ دہلی ہائیکورٹ نے احکام جاری کئے تھے ۔ انفارمیشن کمشنر نے اپنے احکام میں کہا کہ وزارتی کونسل ( کابینہ ) کی جانب سے کئے جانے والے ہر فیصلے سے قبل مشاورت اور تبادلہ خیال ہوتا ہے ۔ اس کے بعد کیا جانے والا فیصلہ جس میں کسی سابقہ فیصلے کو بدلا جائے یا تبدیلی کی جائے وہ بھی ایک مشاورت کا سلسلہ ہوتا ہے اور ایسے میں یہ کہنا کہ ایک ایسا مسئلہ جو سیٹل ہے اسے صرف زیر غور ہونے کی وجہ سے غیر سیٹل قرار دینا قابل قبول نہیں ہے ۔ کارکن سبھاش اگروال کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے انفارمیشن کمشنر نے کہا کہ وزارتی کونسل کی جانب سے جب بھی کوئی فیصلہ کیا جاتا ہے یہ مسئلہ ختم ہوجاتا ہے اور اس کے بعد سابقہ فیصلے پر دوبارہ غور کرنے سے استثنی کا فائدہ حاصل نہیں کیا جاسکتا جیسا کہ آر ٹی آئی ایکٹ میں واضح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ استثنی کی ایک ہی صورت ہوسکتی ہے اور وہ یہ کہ کسی بھی سابقہ فیصلے پر اگر دوبارہ غور ہو اور ہنوز کوئی فیصلہ نہ ہواہو۔ ایسے میں وزارت شہری ترقیات کو ان ریکارڈز کی پیشکشی سے کوئی استثنی نہیں دیا جاسکتا ۔ انفارمیشن کمشنر نے کہا کہ حکومت کا یہ ادعا کہ اطلاعات کو عام نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ اطلاعات کابینہ کے فیصلے سے متلق ہیں اور اس پر دہلی ہائیکورٹ میں سماعت ہو رہی ہے مناسب نہیں ہے ۔ انفارمیشن کمشنر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں حکومت کے ادعا کو قبول نہیں کیا جاسکتا ۔ جن 123 جائیدادوں کا یہ مسئلہ ہے ان میں تقریبا 60 لینڈ اینڈ َڈیولپمنٹ آفس کی ملکیت میں ہیں جو وزارت شہری ترقیات کے تحت ہے جبکہ دوسری جائیدادیں دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے تحت ہیں۔