کے سی آر سے بھی ماضی میں ذلت و رسوائی، صدر تلنگانہ پی سی سی اتم کمار ریڈی کا بیان
حیدرآباد /2 جولائی (سیاست نیوز) صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے کہا کہ 35 سال تک مختلف عہدوں پر خدمات انجام دینے والے ڈی سرینواس 35 دن عہدہ کے بغیر کانگریس میں نہیں رہ سکے۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے یہ بات کہی۔ اس موقع پر قائد اپوزیشن اسمبلی کے جانا ریڈی، قائد اپوزیشن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر، ورکنگ پریسیڈنٹگ تلنگانہ کانگریس ملو بٹی وکرامارک، سابق ڈپٹی چیف منسٹر دامودھر راج نرسمہا اور سابق ریاستی وزیر ڈی سریدھر بابو بھی موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس ہائی کمان کا ایک بی سی خاتون مسز اے للیتا کو ایم ایل سی بنانے کا فیصلہ حق بجانب ہے، جس کی تلنگانہ پردیش کانگریس بھرپور تائید کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی نے ڈی سرینواس کو ہمیشہ عزت کا مقام دیا ہے، سات مرتبہ انھیں ایم ایل اے کا ٹکٹ دیا گیا، دو مرتبہ ایم ایل سی بنایا گیا، دو مرتبہ پردیش کانگریس کی صدارت سونپی گئی، کانگریس حکومت میں وزیر بنایا گیا اور ابھی ایک ماہ قبل تک وہ تلنگانہ قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انھوں نے یاد دلایا کہ کئی جلسوں میں کے سی آر نے ڈی سرینواس کی توہین کرتے ہوئے انھیں نااہل قرار دے کر ذلیل کیا، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ انھوں نے کانگریس کی عطا کردہ عزت کو نظرانداز کردیا اور توہین کرنے والی پارٹی کی گود میں بیٹھ گئے۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس نے کہا کہ ہر عہدہ کے لئے دعویداری پیش کرنا درست نہیں ہے، کونسل میں خاتون کی نمائندگی نہیں تھی، جس کا جائزہ لینے کے بعد پارٹی صدر سونیا گاندھی نے بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والی خاتون کو ایم ایل سی بنایا۔ لیکن انھیں عہدہ نہ ملنے پر پارٹی میں سینئر قائدین کو اہمیت نہ دیئے جانے کا الزام معنی خیز ہے۔ دریں اثناء کے جانا ریڈی نے کہا کہ پارٹی کے دور اقتدار میں اہم عہدوں پر خدمات انجام دینے والے ڈی سرینواس کا اس مصیبت کے وقت میں پارٹی کا ساتھ چھوڑنا مناسب نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی پر عوام کا اعتماد برقرار ہے۔ 1977ء میں کانگریس کے کئی اہم قائدین نے پارٹی سے مستعفی ہوکر جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی، اس کے باوجود 1980ء میں کانگریس کو اقتدار حاصل کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ اسی دوران ملو بٹی وکرامارک نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں شکست کے باوجود کانگریس ہائی کمان نے انھیں عزت دیتے ہوئے کونسل میں قائد اپوزیشن مقرر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ڈی سرینواس کی سیاسی پہچان کانگریس کی مرہون منت ہے، جب کہ انھوں نے کانگریس کے لئے کچھ نہیں کیا اور اب اقتدار کی لالچ میں ذلیل کرنے والی پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔