ڈی ایم کے سربراہ کروناندھی کا انتقال، ٹاملناڈو میں سات روزہ سوگ

قومی پرچم نصف بلندی پر لہرانے کا اعلان ، صدر، نائب صدر، وزیراعظم اور دیگر قائدین کا خراج عقیدت

چینائی 7 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) ڈی ایم کے کے صدر اور ٹاملناڈو کے سابق چیف منسٹر ایم کروناندھی کا طویل علالت کے بعد آج اس شہر کے ایک خانگی دواخانہ میں انتقال ہوگیا جہاں اُنھیں 28 جولائی کو شریک کیا گیا تھا۔ 94 سالہ قائد نے شام 6 بجکر 10 منٹ پر آخری سانس لی۔ کاویری ہاسپٹل کے ایکزیکٹیو ڈائرکٹر ڈاکٹر اروند سلواراج کے ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’انتہائی افسوس کے ساتھ اعلان کیا جاتا ہے کہ ہمارے محبوب کلائینگا ایم کروناندھی کا آج شام 6.10 بجے انتقال ہوگیا۔ ہمارے ڈاکٹروں اور نرسیس کی ٹیم نے ان کی جان بچانے کی ممکنہ کوشش کی تھی جو بے سود ثابت ہوئی‘‘۔ اُنھوں نے کہاکہ ’’ہندوستان کے ایک قدآور سیاسی رہنما کے انتقال پر ہم گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کے خاندان اور دنیا بھر کے لاکھوں ٹاملوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں‘‘۔ درواڑی سیاست کے بزرگ و طاقتور ترین رہنما کو گوپال پورم میں واقع ان کی رہائش گاہ سے دواخانہ منتقل کیا گیا تھا۔ اس دوران صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند، نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو، وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر قائدین نے کروناندھی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔ حکومت ٹاملناڈو نے ریاست میں سات روزہ سوگ منانے اور قومی پرچم کو نصف بلندی پر لہرانے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے کروناندھی کو ایک عظیم مفکر اور مقبول ترین عوامی لیڈر قرار دیا جو ہمیشہ علاقائی اُمنگوں کی تکمیل اور قومی ترقی و خوشحالی کے لئے گرانقدر خدمات انجام دیتے رہے۔ وزیراعظم مودی نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’کلائینگار کروناندھی کے انتقال پر مجھے سخت افسوس ہوا ہے جو ہندوستان کے سینئر ترین قائدین میں سے ایک تھے۔ وہ ٹاملوں کی فلاح و بہبود کے لئے ثابت قدمی سے پابند رہے اور ٹاملوں کی آواز کی سماعت کو یقینی بنایا‘‘۔ وزیراعظم نے کہاکہ ’کئی موقعوں پر اُنھیں کروناندھی سے بات چیت کرنے اور پالیسی کو سمجھنے کا موقع ملا ہے۔ وہ سماجی بہبود کو ترجیح دیا کرتے تھے۔ وہ جمہوری نظریات کے پابند رہے اور ایمرجنسی پر ان کی پرزور مخالفت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ ’’ہم ایک ہمہ گیر مفکر، ایک ادیب اور قدآور شخصیت سے محروم ہوگئے ہیں جنھوں نے غریب اور متوسط طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے خود کو وقف کردیا تھا‘‘۔