ڈیمیڈ یونیورسٹیز کے ایم بی بی ایس میں داخلوں کیلئے کروڑہا فیس وصولی

تمام یونیورسٹیز فیس میں یکسانیت پیدا کرنے کا مطالبہ ، سیو میرٹ سوسائٹی کا ردعمل
حیدرآباد۔ 28 جون (سیاست نیوز) سیومیرٹ سوسائٹی نے مرکزی و ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈیمیڈ یونیورسٹیوں کے نام پر ایم بی بی ایس کی 100% نشستوں کی کروڑہا روپیوں کے عوض فروختگی کے طریقہ کار کو برخاست کرتے ہوئے ملک بھر میں میڈیکل ایجوکیشن کے تعلیمی نظام میں تبدیل لاتے ہوئے ملک گیر سطح پر ایم بی بی ایس میں داخلوں کیلئے ایک ہی انٹرنس منعقد کرنے کے علاوہ ملک بھر میں ایک ہی فیس اسٹرکچر مرتب کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار آج یہاں صدر سیومیرٹ سوسائٹی مسٹر اے وی آر کے پرساد پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان دنوں میڈیکل ایجوکیشن ایک تجارت میں تبدیل ہوگئی ہے جس کے نتیجہ میں غریب اور متوسط طبقات سے تعلق رکھنے والے ذہین طلباء میٹرٹ حاصل کرنے کے باوجود معاشی پسماندگی کے نتیجہ میں ایم بی بی ایس میں داخلوں سے محروم ہورہے ہیں جبکہ صرف سرمایہ دار اور دولت مند طبقات سے تعلق رکھنے والے طلباء کو ہی داخلے دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے مرکزی و ریاستی حکومتوں پر الزام عائد کیا کہ وہ ڈیمیڈ یونیورسٹیوں کو لائنس جاری کرتے ہوئے ایم بی بی ایس کی نشستوں کی من مانی فروخت کی اجازت دے رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیمڈ میڈیکل کالجس میں جاری زائد از 4,000 کروڑ روپئے کے اسکام پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیمڈ یونیورسٹیوں کو اجازت دینے پر ایم بی بی ایس کی فی نشست زائد از 1.5 کروڑ تک فروخت کی جارہی ہے جو میڈیکل کونسل آف انڈیا اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی ہدایات کے بالکلیہ مغائر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ریاستوں آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں TCS 35% انٹرنس کے ذریعہ ایم بی بی ایس میں داخلوں پر پابندی کی ضرورت ہے اور حکومت کی جانب سے مقرر کردہ فیس اسٹرکچر کے تحت ہی داخلے دیئے جائیں۔ انہوں نے مرکزی و ریاستی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ایم بی بی ایس داخلوں کے طریقہ کار پر خصوصی نظر رکھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر شراون، رکن اسمبلی مسٹر سمپت، مسٹر چرن کاشنگ بھی موجود تھے۔