ڈیزل کی قیمت پر سرکاری کنٹرول ختم کرنے کی تجویز

مرکزی حکومت پر خانگی کمپنیوں کا زبردست دباؤ

نئی دہلی ۔ 29 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) مودی حکومت اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا ڈیزل کی قیمتوں پر سے سرکاری کنٹرول اٹھادیا جائے تاکہ خانگی کمپنیوں بشمول ریلائنس اور ایسر Essar کو ریٹیل آپریشن (چلر فروشی) کیلئے راہ ہموار ہوسکے ۔ جنہوں نے 12 سال قبل ایندھن کی فروخت کے کاروبار سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔ محکمہ فینانس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس خصوص میں بہت جلد مرکزی کابینہ فیصلہ کرے گی ۔ بعض پرائیویٹ ریٹیلرس (خانگی تیل کمپنیوں) کے نمائندوں نے حال ہی میں وزیر آئیل مسٹر دھرمیندر پردھان سے ملاقات کر کے یہ مطالبہ کیا کہ ڈیزل کی قیمت پر سے حکومت کا کنٹرول اٹھادیا جائے اور عوامی شعبہ کی آئیل کمپنیوں کو پٹرول کی فروخت پر سبسیڈی ختم کردی جائے جبکہ حکومت کے زیر انتظام آئیل کمپنیاں مارکٹ کی طلب کے مطالبہ بغیر سبسیڈی کے آئیل فروخت کرنا چاہتی ہیں لیکن حکومت عوامی شعبہ کی آئیل کمپنیوں پر یہ دباؤ ڈالتی ہے کہ عالمی مارکٹ میں تیل کی قیمتوں میں اچانک اضافہ پر نرم موقف اختیار کرے۔ تاہم پٹرول اور ڈیزل کی چلر فروشی کے معاملہ میں سبسیڈی عمداً ختم کردی گئی ہے کیونکہ سال 2013 ء کے اوائل سے ہی یو پی اے حکومت کے فیصلہ کی روشنی میں ہر ماہ 50 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ گزشتہ 10 یوم سے مارکٹ کی متعینہ قیمت کے مطابق ریٹیل ڈیزل کی قیمت بڑھتے جارہی ہے ۔ قبل ازیں 10 جولائی کو پیش کردہ مرکزی بجٹ میں وزیر فینانس ارون جیٹلی نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ مارچ 2015 ء تک ڈیزل کی قیمتوں پر مکمل کنٹرول ختم کردیا جائے ۔ انہوں نے یہ اندازہ قائم کیا ہے کہ مارکٹ کی قیمت اور سبسیڈی میں جو تفاوت پایا جاتا ہے مکمل برخاست ہوجائے گا ۔ تاہم ڈیزل کی چلر فروشی میں خانگی کمپنیوں کے دوبارہ داخلہ سے اب ڈیزل کی قیمتوں پر سے سرکاری کن ٹرول ختم ہوجانے کے امکانات یقینی ہوگئے ہیں۔