ڈیزل قیمتوں میں ماہانہ اضافہ کا سلسلہ جاری رہیگا

نئی دہلی 29 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) وزارت تیل کے ایک عہدیدار نے آج بتایا کہ نئی حکومت چونکہ سبسڈی کی رقومات میں کمی کرنے کے تعلق سے دلچسپی رکھتی ہے ایسے میں ڈیزل کی قیمت میں ہر ماہ ہونے والا 40 تا 50 پیسے فی لیٹر کا جو اضافہ ہے وہ جاری رہے گا ۔ سابق میں یو پی اے حکومت نے جنوری 2013 میں فیصلہ کیا تھا کہ ڈیزل کی قیمتوں میں ہر ماہ معمولی اضافہ کرتے ہوئے جو نقصان ہو رہا ہے اس کی پابجائی کی جائے ۔ حکومت نے کہا تھا کہ تیل کی پیداوار اور جو ریٹیل قیمت ہے اس کے مابین تفات کو ختم کیا جانا چاہئے ۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس بات کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ ڈیزل قیمت میں ہر ماہ ہونے والے اضافہ کے سلسلہ کو روک دیا جائے ۔ حکومت کی جانب سے اس وقت تک اضافہ کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا جب تک ڈیزل کی فروخت پر جو نقصانات ہو رہے ہیں انہیں ختم نہیں کیا جاتا ۔ ڈیزل کی قیمت پر آئندہ نظر ثانی ہفتے کو ہونے والی ہے ۔ سرکاری تیل کمپنیوں انڈین آئیل کارپوریشن ‘ بھارت پٹرولیم کارپوریشن اور ہندوستان پٹرولیم کارپوریشن کا ادعا ہے کہ انہیں ڈیزل کی فروخت پر یومیہ 4.41 کروڑ روپئے کے نقصانات کا سامنا ہے ۔ اس نقصان کی پابجائی حکومت کی سبسڈی سے پوری کی جاتی ہے ۔ مارچ کے بعد سے اس نقصان میں کمی ہونی شروع ہوگئی ہے اور اب فی لیٹر 8.37 لیٹر کا نقصان ہو رہا ہے ۔

تیل کمپنیوں نے ماہ اپریل میں ماہانہ اضافہ سے گریز کیا تھا تاہم لوک سبھا انتخابات ختم ہوتے ہی ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 1.09 روپئے کا اضافہ کیا گیا تھا ۔ اس کے علاوہ ڈیزل کی فروخت پر نقصانات اس لئے بھی کم ہو رہے ہیں کیونکہ ڈالر کے مقابلہ میں روپئے کی قدر میں بہتری آئی ہے ۔ مرکز میں بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے قیام کے آثار دکھائی دینے کے بعد سے ہی روپئے کی قدر میں بہتریت کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا ۔ عہدیداروں نے کہا کہ اگر روپئے کی شرح ڈالر کے مقابلے میں 56 روپئے ہوگئی تو پھر ڈیزل پر نقصانات بالکل ختم ہوجائیں گے اور اس پر ڈیزل کی قیمتوں کا مسئلہ مرکز کے کنٹرول سے آزاد ہوجائیگا ۔ آج صبح روپئے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں فی ڈالر 58.86 روپئے رہی ہے ۔ عہدیداروں کے بموجب ماہ مئی کے ابتدائی نصف میں روپئے کی قدر گھٹ گئی تھی جس کے بعد نقصانات میں اضافہ ہوگیا تھا ۔عہدیداروں کے بموجب ماہ مئی کے ابتداء میں نقصانات میںاضافہ ہوا تھا تاہم بعد میں روپئے کی قدر میں استحکام کے نتیجہ میں یہ نقصان کم ہونے لگے ہیں۔