نئی دہلی: بیف کے استعمال یاپھر بیف ساتھ میں رکھنے کے شبہ میں خود ساختہ گاؤ رکشکوں او رہجوم کے ہاتھوں بے قصور مسلمانوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر’ گوشت کی جانچ کرنے والے ایک آلہ ایجاد کرلیا گیاہے۔
ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق مہارشٹرا پولیس کے ہاتھوں میں بہت جلد ایک ایسا آلہ تھامہ دیا جائے گا جس کے ذریعہ وہ ریسٹورنٹ یا پھر گاڑیو ں میں لاد کر لے جانے والا ضبط شدہ گوشت کی جانچ کرتے ہوئے اس بات کا پتہ چلائیں گے کہ آیا جو گوشت ضبط کیاگیاہے وہ گائے کا ہے نہیں۔
ہر ماہ سینکڑوں کی تعداد میں( گائے یا بیل) یا پھر بھینس کے گوشت کے نمونے فارنس سائنس لیباریٹریری کو جانچ کے لئے روانہ کئے جاتے ہیں مگر رپورٹ حاصل ہونے میں کئی دنوں یا پھر مہینوں کا وقت لگا جاتا ہے۔
فارنسک سائنس لیباریٹری ( ایف ایس ایل) ڈائرکٹر کرشنا کلکرنی نے ایچ ٹی کو بتایا کہ گائے کے گوشت کی نشاندہی کرنے والی کٹ پورے مہارشٹرا میں 45موبائیل فارنسک گاڑیوں میں نصب کی جائے گی جس کے نتیجے میں اندرون تیس منٹ نتیجہ اخذ ہوگا۔ایک انفرادی کٹ جو 8000روپئے کی ہوگی اس سے 100نمونوں کی جانچ کی جاسکتی ہے۔
اس سے پولیس کو گاڑیوں میں لے جارہی گوشت کی بیف ثابت ہونے پر مقدمہ درج کرنے میں آسانی بھی ہوگی۔