ڈگ وجئے سنگھ اور سادھوی پرگیہ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ

حلقہ لوک سبھا بھوپال مرکز توجہ ، کانگریس امیدوار کی تائید میں ’کمپیوٹر بابا ‘ اور سادھوؤں کی مہم
بھوپال ۔ 7 مئی (سیاست ڈاٹ کام) مدھیہ پردیش کا حلقہ لوک سبھا بھوپال بی جے پی امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کرنے والی بم دھماکوں کے الزامات کا سامنا کررہی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور کانگریس کے سینئرلیڈردگ وجے سنگھ کے درمیان کانٹے کے مقابلے کے سبب سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ ڈگ وجے سنگھ کی تائید میں سادھوسنت بھی میدا ن میں اتر گئے ہیں۔ بھوپال کی لوک سبھا سیٹ اس وقت سب کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ بھوپال سے کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ میدان میں ہیں۔وہیں بی جے پی نے اس حلقہ سے سادھوی پرگیہ سنگھ کو میدان میں اتار کر اس الیکشن کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش میں ہے۔ سادھوی کی کامیابی کیلئے بی جے پی کے کئی لیڈرس ہر اسمبلی حلقہ میں تشہیر کررہے ہیں۔دوسری جانب کمپیوٹر بابا نے ہزاروں سادھوں کے ساتھ دگ وجے سنگھ کی تائید میں بھوپال میں ڈیرہ ڈال دیا ہے۔ یہ سادھو سنت اگلے تین دنوں تک مذہبی رسومات کی ادائیگی کے علاوہ دگ وجے سنگھ کی تائید میں تشہیری مہم چلائیں گے۔ مودی سرکار سے ناراض کمپیوٹر بابا نے پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو سادھوی ماننے سے انکار کیا۔ انکا یہ بھی کہنا ہیکہ اس بار چوکیدار بدلنا ہے۔ دگ وجے سنگھ کی تائید کررہے سنتوں نے کہا کہ بی جے پی اور مودی نے رام مندر کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا ہے۔ دگ وجے سنگھ کو سنتوں کی تائید کے باعث بی جے پی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ انتخابات میں مذہب کا کارڈ کھیلنا بی جے پی کیلئے مہنگا ثابت ہورہا ہے۔