سرکاری دواخانوں کی ابتر صورتحال ، سوائن فلو میں اضافہ ، میٹ کا بیان
حیدرآباد ۔ 26 ۔ جنوری : ( پریس نوٹ ) : موومنٹ فار ایجوکیشن اینڈ اکنامک تلنگانہ نے سوائن فلو اور صحت عامہ پر وزارت اور محکمہ جات کی مبینہ لاپرواہیوں پر کارروائی اور ڈپٹی چیف منسٹر ڈاکٹر راجیا کو برطرف کیے جانے اور ان کی اہانت کے طریقہ کار کو نا پسندیدہ اور گروپ بندیوں میں اضافہ کو دعوت دئیے جانے کے مترادف قرار دیا ۔ میٹ کے اعلیٰ عہدیداروں سید علی الدین احمد اسد اور سید حمید الدین احمد محمود نے کہا کہ ڈاکٹر راجیا کو غیر اہم قلمدان دیتے ہوئے انہیں پارٹی کی صف میں شامل رکھتے ہوئے سرکاری ہاسپٹلوں کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہوئے کارپوریٹ ہاسپٹلوں کے انتظامیہ کو ایمرجنسی حالات میں علاج و معالجہ کے لیے ہدایت دیتے ہوئے مسئلہ کا حل تلاش کیا جاسکتا تھا ۔ صحت اور سرکاری ہاسپٹلوں کی ابتر صورتحال پر بارہا مختلف زبانوں کے اخبارات نے واقف کروانے کا اہم رول ادا کرچکے ہیں لیکن حالات کے بدتر ہونے کے بعد اس پر غور و فکر کی کوئی کامیاب حکمت عملی قرار نہیں دی جاسکتی ۔ میٹ کے عہدیداروں نے کہا کہ پہلے ہی سے تلنگانہ سرکار کو کئی امور پر توجہ مرکوز کرنی ہے ۔ ایسے میں ایک شخصیت کو گرانے دوسرے کو اٹھانے کی حکمت عملی مناسب قرار نہیں دی جاسکتی ۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ تلنگانہ میں اس سال سوائن فلو کے سب سے زیادہ واقعات رجسٹرڈ ہوئے ہیں اور ایک تہائی مریضوں کو مثبت علامات کی تصدیق کی گئی ہے ۔ ایسے میں حکومت کو علاقہ واری میڈیکل سنٹرس پر خاطر خواہ امدادی کیمپس اور علاج کی سہولیات دیئے جانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔ سابقہ ڈپٹی چیف منسٹر کس حد تک اس عہدہ کے اہل تھے یا نہ تھے ایک الگ بحث ہے ۔۔