محمد علی شبیر کانگریس ایم ایل سی کو زبان پر لگام دینے کا مشورہ ، تنقید برائے تعمیر پر زور
حیدرآباد ۔ یکم ۔ جنوری : ( پریس نوٹ ) : ڈپٹی چیف منسٹر ( ریونیو ) تلنگانہ محمد محمود علی نے ریاست کے عوام کو نئے سال کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے نئے سال کا آغاز ماہ محرم الحرام کو ہوجاتا ہے تاہم دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے عوام کے لیے آج کے دن سے نئے سال کی شروعات ہوتی ہے دعا ہے کہ نیا سال ریاست کے عوام خصوصا مسلمانوں کے لیے خوشحالی سے پر ہو ، میں چاہتا ہوں کہ نئے سال میں نئی ریاست میں گنگا جمنی تہذیب مزید فروغ پائے ، حکومت بھی نئے سال میں ریاست کو مزید ترقی دینے کے لیے اقدامات کرے گی ۔ ڈپٹی چیف منسٹر ( ریونیو ) نے کہا کہ رکن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر کی جانب سے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور ڈپٹی چیف منسٹر کے خلاف بے ہودہ الفاظ کے استعمال کو اپنا شیوہ بنالیا ہے ، اقتدار سے محرومی اور سیاسی بے روزگاری کے بعد اس طرح کی بے جا تنقیدیں کرنا ہی سابق وزیر کا کام رہ گیا ہے ۔ اس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کانگریس قائد محمد علی شبیر اقتدار سے محرومی کے باعث کس حد تک بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں ۔ کسی سینئیر قائد کو زیبا نہیں دیتا کہ وہ جاہلوں کی طرح غیر معیاری و غیر مہذب زبان کا استعمال کرے اور ایک نئی حکومت کو جس نے محض اپنے اقتدار کے 18 ماہ مکمل کیے ہوں اس پر تنقید کرے جب کہ اس قلیل مدت میں اس حکومت نے ایک تاریخ بنائی ہے ۔ انہوں نے محمد علی شبیر کو آگاہ کیا کہ سیاسی قائدین کو چاہئے کہ وہ ایک دائرے میں رہتے ہوئے تنقید کریں اور اس دوران زبان و بیان کا لحاظ رکھیں ، بداخلاقی کرتے ہوئے کسی کو شخصی طور پر نشانہ نہ بنائیں ایسی دروغ گوئی کرنے سے الٹا تنقید کرنے والے کی شخصیت متاثر ہوتی ہے ، محمد محمود علی نے بتایا کہ وقت کے وزیر اعلی کا نام احترام کے ساتھ لیا جانا چاہئے لیکن سابق وزیر شاید آداب سے ناواقف ہیں ۔ اس لیے وہ وزیر اعلیٰ کو مخاطب کرتے وقت اس بات کا خیال نہیں رکھتے ، تاریخ گواہ ہے کہ بداخلاقی و بدکلامی کا مظاہرہ کرنے والوں کو عوام بھی مسترد کردیتی ہے ۔نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ محمد علی شبیر ایک سینئیر سیاست داں اور رکن قانون ساز کونسل اور اس سے بڑھ کر ایک مسلمان ہیں ۔ نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہندوستان میں سب کو اظہار خیال کی آزادی حاصل ہے لیکن اس کے بھی اصول ہوتے ہیں اور ہر ایک کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان کو ملحوظ رکھتے ہوئے تنقید برائے تعمیر کرے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ شبیر علی حکومت کو کبھی بن لادن حکومت قرار دیتے ہیں تو کبھی وزیر اعلیٰ کو ڈکٹیٹر تو کبھی دھوکہ باز کہتے ہیں جب کہ حکومت تلنگانہ عوام دوست حکومت ہے اور عوام بھی اس بات کو تسلیم کرچکی ہے کہ ٹی آر ایس ان کے لیے سابقہ حکومتوں سے بہتر اور حرکیاتی پارٹی ہے اور چیف منسٹر عوام کی ضروریات کا خیال کرتے ہوئے کئی ایک فلاحی اسکیمات کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ انہیں حقیقت میں تبدیل کر کے عوام کا اعتماد حاصل کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ محمد علی شبیر اپنی بدکلامی و بد زبانی کی وجہ سے خود تین مرتبہ شکست کا سامنا کرچکے ہیں اوراپنی پارٹی کی ساکھ کو مسلسل خراب کررہے ہیں ۔ کانگریس اور تلگو دیشم کے اقتدار سے ٹی آر ایس کا موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پچھلے 56 برسوں میں کانگریس نے چالیس سال اور تلگو دیشم نے 17 سال حکومت کی ان کے اقتدار کے دوران ریاست میں ترقی کا نام و نشان تک نہیں تھا دونوں ہی پارٹیوں نے عوام کو طویل عرصے تک دھوکہ دیتے رہے خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ شدید نا انصافیاں ہوئیں انہیں محض ووٹ بنک کی طرح استعمال کرتے ہوئے ان کا استحصال کیا گیا ہے لیکن انشاء اللہ ٹی آر ایس مستقبل میں اس کا اعادہ نہیں ہونے دے گی ۔۔