علی گڑھ ،28جولائی (سیاست ڈاٹ کام )آج کل بالخصوص شہری علاقوں میں تیز رفتار زندگی نے جہاں بہت ساری ترقی فراہم کی ہے وہیں انسانوں میں تناؤ کا مسئلہ بھی پیدا ہوگیا ہے اور شہروں میں زیادہ سے زیادہ نفسیاتی مریض دیکھنے میں آرہے ہیں۔ اس سلسلہ میں میڈیکل کالونی سیول لائن علی گڑھ میں ڈپریشن کے حوالے سے ایک مذاکرے میں ماہر نفسیات اور شعبہ امراضِ نفسیات جے این میڈیکل کالج اے ایم یو علی گڑھ کے سربراہ پروفیسر سہیل احمد اعظمی نے کہا کہ ڈپریشن ایک ایسا مرض ہے جو کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے ۔اس کی وجہ سے مریض اداس رہتا ہے اور روزانہ کے معمولات میں اُسے دشواری ہوتی ہے ۔مردوں کے مقابلے میں یہ مرض خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے ۔اس کی وجہ سے خودکشی کے معاملات میں بھی اضافہ ہوتا ہے یہاں تک کہ 15 سے 29سال تک کے نوجوان خودکشی کر رہے ہیں۔ یہ مرض موت کے اسباب میں دوسرا بڑا سبب ہے ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اس مرض کی شدت دیکھتے ہوئے 2017ء کو ڈپریشن سے متعلق تحقیق اور انسدادی اقدامات کے لئے مختص کیا ہے ۔انھوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں ڈپریشن بھی ایک ایسا مرض ہے جس کی لاعلمی کی وجہ سے لوگ اس کے علاج اور اس سے بچنے کے لئے صحیح قدم نہیں اُٹھاتے ۔ہمیں چاہئے کہ اپنے آس پاس اپنے ماحول،خاندان،سماج اور تعلیمی اداروں میں اس سے متعلق بات کریں اور بیداری مہم چلائیں تاکہ اس مرض کا خاتمہ ہو سکے ۔