ڈوکلام میں ہند ۔بھوٹان دوستی کی مثال نظر آئی:کووند

نئی دہلی ،یکم نومبر (سیاست ڈاٹ کام)صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند ڈوکلام علاقے میں حال ہی میں ہوئے واقعہ کے سلسلے میں بھوٹان کے بادشاہ کے رول کی ستائش کرتے ہوئے آج کہا کہ اس تنازعہ کے دوران ہندوستا ن اور بھوٹان جس طرح سے ایک دوسرے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے رہے ،وہ ہماری دوستی کی مثال ہے ۔ کووند نے یہ بات ہندوستان کے دورے پر آئے بھوٹان کے بادشاہ جگمے کھیسر نامگیال وانگچک اور ملکہ گیالسین جیتسن پیما وانگچک کے ساتھ آج یہاں ملاقات کے دوران کہی۔ کووند نے بھوٹان کے بادشاہ اور ملکہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تاج پوشی کی سالگرہ پر ہندوستان کے دورے پر آنے اور اپنے ساتھ ننہے شہزادے گیالتسے کو بھی ساتھ لانے پر خوشی ظاہر کی اور ان کا شکریہ اداکیا۔صدر جمہوریہ اور ان کی اہلیہ نے بھوٹان کے ننہے شہزادے کو خوبصورت تحفے دئے ۔ صدرجموریہ نے وانگچک کو بھوٹان کے بادشاہ کے طور پر کامیابی کے ساتھ دس سال مکمل کرنے اور ایک مستحکم اور خوشحال بھوٹال کے ان کے نظریے کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

سردار پٹیل نے ڈوکلام تنازعہ کی پیش قیاسی کی تھی: پاریکر
پاناجی۔یکم نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کی اولین وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی ٹیل نے چین اور پاکستان کے ساتھ ہندوستان کی جنگوں کی پیش قیاسی 1950ء میں کی تھی، جو ایک دہے بعد لڑی گئیں، چیف منسٹر منوہر پاریکر نے یہ بات کہی۔ انہوں نے گزشتہ روز کہا کہ ملک کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کو موسومہ تین صفحات کے مکتوب میں سردار پٹیل نے مسئلہ ڈوکلام کے بارے میں بھی پیش قیاسی کی تھی۔ پاریکر صدر پٹیل کے یوم پیدائش اور اندرا گاندھی کی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے متاثر تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سردار پٹیل کے تعلق پڑھنے کا موقع ملا جب وہ وزیر دفاع تھے۔ 1950ء میں سردار پٹیل نے جو اندیشے ظاہر کیے وہ 1965ء میں ہند۔ پاک جنگ اور اسی طرح چین کے ساتھ جنگ نیز ڈوکلام تنازعہ کی شکل میں درست ثابت ہوئے۔