ڈنمارک : روزہ دار مسلمان معاشرے کی سلامتی کیلئے خطرہ

کوپن ہیگن۔ 23 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن (تارکین وطن) کی جانب سے دیئے گئے بیان پر تنقید ہورہی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ رمضان کے دوران مسلمان کام سے چھٹی لیں کیونکہ اس سے معاشرے کے تحفظ اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اپنی سخت امیگریشن پالیسیوں کے باعث مشہور خاتون وزیر انگر اسٹوج برگ نے کام کے دوران روزہ رکھنے والے مسلمانوں کو معاشرے کے لئے سکیورٹی رسک قرار دیا ہے، بالخصوص انہوں نے بس ڈرائیور اور طبی شعبے سے وابستہ افراد کو نشانہ بنایا۔ گزشتہ روز ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن اسٹوج برگ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کام کے دن روزہ رکھنا جدید سوسائٹی کیلئے ایک چیلنج ہے۔ ڈرائیور اور دواخانہ میں کام کرنے والے روزہ دار معاشرے کیلئے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈنمارک میں موجود مسلمان رمضان میں روزہ رکھتے ہیں اور 18 گھنٹے تک کچھ بھی کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں۔ اس دوران مسلمان افراد مختلف خطرناک مشینیں بھی چلاتے ہیں جیسا کہ بس ڈرائیور جو بغیر کچھ کھائے پیئے بس چلاتے ہیں اور ان کا یہ عمل ہمارے تحفظ کیلئے خطرات پیدا کرسکتا ہے۔ دوسری جانب تھری ایف ٹرانسپورٹ یونین نے خاتون وزیر کے بیان پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ایسا مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں جو اب تک موجود نہیں تھا۔ ڈنمارک کی مسلم یونین نے سوشیل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ’’مس اسٹوج برگ کی توجہ کا شکریہ! بالغ مسلمان اپنا اور ہمارے معاشرے کے دیگر افراد کا خیال رکھنے کی بہترین اہلیت رکھتے ہیں ، چاہے وہ روزے سے ہی کیوں نہ ہوں۔ خاتون وزیر کی جماعت کے ایک اور وزیر نے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے خاتون وزیر کو تجویز دی کہ سیاست داں سماج میں مداخلت کے بجائے سماج کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کی جانب توجہ کریں۔