اپوزیشن پر درپردہ طنز ‘ نائب صدر جمہوریہ پر تحریر کردہ کتاب کا رسم اجراء ‘ وزیراعظم نریندر مودی کا خطاب
نئی دہلی ۔ 2ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) اپوزیشن پر درپردہ تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ وہ ڈسپلن کی پابندی کرنے کی تلقین کرتے ہیں لیکن آج کل ایسے افراد کو ’’ جابر ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ وہ نائب صدر جمہوریہ و صدرنشین راجیہ سبھا ایم وینکیا نائیڈو پر تحریر کردہ کتاب ’’ ڈسپلنیرین ‘‘ ( پابند ڈسپلین ) کی رسم اجراء تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ وینکیا پابند ڈسپلن ہیں ۔ ملک کی صورتحال ایسی ہے جس میں یہ بات آسان ہوگئی ہے کہ پابند ڈسپلن افراد کو غیر جمہوری قرار دیا جاتا ہے ۔ اگر کوئی ڈسپلن کی تلقین کرتا ہے تو ایسے شخص کو جابر قرار دیا جاتا ہے ۔ مکمل طور پر پابند ڈسپلن کھلے دل کا ہوتا ہے لیکن پابند ڈسپلن وینکیا اس کی پابندی کی ہدایت کرتے ہیں ۔ مبینہ طور پر اپوزیشن پارٹیاں نائیڈو سے ناراض ہیں کیونکہ وہ ارکان پارلیمنٹ کو اپنے مسائل جن کے بارے میں انہیں تشویش ہے ‘ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتے ۔ مودی نے کہاکہ وینکیا نائیڈو وقت اور ڈسپلن کے پابند ہیں ۔ ہر شخص کو اُس وقت بیحد چوکس رہنا پڑتا ہے جب کہ وہ وینکیا جی کے ساتھ دورہ پر ہو۔
اگر کوئی شخص گھڑی نہیں پہنتا تو اپنے ساتھ اُسے ایک قلم رکھنا پڑتا ہے اور اُسے پیسہ کا لالچی بھی نہیں ہونا چاہیئے ۔ اگر وہ گھڑی نہ لگائے تو ان کے پروگراموں پر بروقت نہیں پہنچ سکتا اور اگر وہ بروقت نہ پہنچے تو وہ بے چین ہوجاتا ہے ۔ ان کے خمیر میں ہی ڈسپلن ہے ۔ کتاب کا رسم اجراء جاری رہا اور ان کے میعاد کی ایک سال کی مدت بھی ختم ہوگئی ۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ ‘ ایچ ڈی دیوے گوڑا اور مودی کے ساتھ انہوں نے کام کیا ہے ۔ لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن ‘ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی ‘ راجیہ سبھا کے نائب قائد اپوزیشن آنند شرما اور دیگر کئی وزراء ‘ ارکان پارلیمنٹ اور سینئر عہدیدار ان کے ساتھی رہ چکے ہیں ۔ نائیڈو نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پابند ڈسپلن بنیادی طور پر مذہب ‘ ذات پات یا صنف کو قبول نہیں کرتا ۔ کوئی بھی قوم پرست شخص ان تمام باتوں میں یقین نہیں رکھتا ۔ انہوں نے یاد دہانی کی کہ قومی پالیسی کے تعین کے وقت ایوان بالا سے ریاستی ارکان اسمبلی تک سیاسی پارٹیوں پر زور دیتے ہیں کہ اُن کے ارکان کیلئے لائحہ عمل اسمبلی اور پارلیمنٹ میں طئے کیا جائے ۔ مودی نے وینکیا نائیڈو کو ایک ایسا شخص قرار دیا جو ایک نظریہ سے تحریک حاصل کرتے ہیں جس پر کئی عام آدمی قبول کرتے ہوں ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے نائیڈو کو کئی اہم قلمدان پر مقرر کیا تھا تو انہوں نے گذارش کی تھی کہ انہیں شہری ترقیات کی وزارت دی جائے ۔