نیویارک۔ 19 اپریل ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکی ادارہ احتساب نے امریکی فضائیہ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ وہاں موجود ڈرون طیاروں کو کنٹرول کرنے والے پائلٹس کام کی زیادتی کی وجہ سے تھکاوٹ اور ذہنی پریشانی کا شکار ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فضائیہ میں افرادی قوت کی کمی ہے جس کی وجہ سے موجودہ پائلٹس پر کام کا دبائو بڑھ گیا ہے۔ یہ پائلٹس نیواڈا ، نیو میکسیکو اور کیلی فورنیا میں موجود فوجی اڈوں میں بیٹھ کر میلوں دور
افغانستان جیسے ممالک میں ڈرونز کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اپنی طویل شفٹ کو مکمل کرنے کے بعد جب وہ گھر جاتے ہیں تو اتنے تھکے ہوئے ہوتے ہیں کہ ان کی سماجی زندگی تباہ ہوکر رہ جاتی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی فضائیہ نے گزشتہ دسمبر تک 1336ڈرون پائلٹس بھرتی کیے تھے جو مجموعی طلب کا 85فیصد ہے۔ افرادی قوت کم ہونے کے علاوہ امریکی فضائیہ نے پائلٹس کو کام کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنے پر بھی کوئی خاص کام نہیں کیا۔ رپورٹ کے مطابق 57فیصد پائلٹس ہفتے میں 50گھنٹے سے زیادہ کام کرتے ہیں۔تاہم امریکی ایئر فورس کے ماہر نفسیات وین چیپل کا کہنا ہے کہ ڈرون پائلٹس کیلئے ماحول بہتر بنانے پر کام کیا جارہا ہے۔