انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کی قرارداد ، امریکی طریقہ کار پر اظہاربرہمی
اقوام متحدہ نے دنیا کے تمام ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ بغیر پائلٹ والے ڈرون طیاروں کے استعمال کرتے وقت بین الاقوامی قوانین کو ملحوظ خاطر رکھیں۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جینیوا میں اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کی کونسل میں پاکستان کی اس قرار داد کو یمن اور سوئٹرزلینڈ نے مشترکہ طور پر پیش کیا۔ اس قرارداد میں کسی ملک کا نام لیے بغیر ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنے کی بات کی گئی تھی۔
اقوامِ متحدہ کی سینتالیس اراکین پر مبنی حقوقِ انسانی کی کونسل میں پیش کردہ اس قرارداد کے حق میں ستائیس ممالک نے ووٹ ڈالے جبکہ چھ ممالک نے اس کی مخالفت کی۔ چودہ ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔قرارداد کی مخالفت میں ووٹ ڈالنے والوں میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس بھی شامل ہیں۔ امریکہ اس وقت دنیا میں ڈرون ٹیکنالوجی کو سب سے زیادہ استعمال کر رہا ہے اور جن ملکوں میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون استعمال کیے جا رہے ہیں ان میں پاکستان، صومالیہ، افغانستان اور یمن شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پاکستان کے سفیر ضمیر اکرم نے کہا کہ ان کا مقصد کسی ملک کا نام لے کر اسے شرمندہ کرنا نہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ ایک اصول کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ امریکہ القاعدہ اور طالبان شدت پسندوں کے خلاف ڈرون کے استعمال کو اس لیے بہت اہمیت دیتا ہے کہ ڈرون کا نشانہ عین نشانے پر لگتا ہے۔پاکستان کا موقف ہے کہ ڈرون حملوں میں عام شہری ہلاک ہوتے ہیں اور ڈرون حملے اس کی جغرافیائی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔