ڈرون حملوں کو اکثر امریکیوں کی تائید : سروے

واشنگٹن ۔ 29 مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں کئے گئے ایک قومی سروے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہیکہ 60 فیصد امریکی شہری پاکستان میں عسکریت پسندوں کو تباہ کرنے امریکی ڈرون حملوں کو جائز قرار دیتے ہیں۔ پیو (Pwe) سروے جس کی کل ہی اجرائی عمل میں آئی، جس میں 58 فیصد امریکی شہریوں کا یہ کہنا ہیکہ اگر پاکستان، یمن اور صومالیہ جیسے ممالک سے عسکریت پسندوں کو نکال باہر کرناہے تو ڈرون حملے کرنا صد فیصد جائز ہے۔ تاہم 35 فیصد شہری ایسے بھی ہیں جو ڈرون حملوں کو غیرانسانی فعل سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی تائید نہیں کرتے۔ اس سروے کا انعقاد 12 تا 18 مئی بذریعہ ٹیلیفون کیا گیا تھا جہاں امریکہ کی 50 ریاستوں میں سکونت پذیر 2000 بالغ شہریوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔ سروے میں یہ بھی کہا گیا ہیکہ فروری 2013ء سے ڈرون حملوں سے متعلق امریکی شہریوں کے نظریات میں معمولی سی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ جب 56 فیصد امریکی شہری ڈرون حملوں کے حامی تھے۔ جہاں تک ری پبلکنس کا سوال ہے تو ان کا تناسب 74 فیصد ہے۔

تاہم آزاد قائدین کا تناسب 56 فیصد اور ڈیموکریٹس کا تناسب 52 فیصد ہے جو ڈرون حملوں کی تائید کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہیکہ ڈرون حملوں کی تائید کرنے والوں میں مردوں کا تناسب خواتین سے زیادہ ہے۔ 56 فیصد امریکی شہریوں کا یہ بھی کہنا ہیکہ امریکہ افغانستان میں اپنی مہمات میں ناکام ہے جبکہ 36 فیصد امریکی یہ کہتے ہیں کہ امریکہ کو افغانستان میں زبردست کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہیکہ امریکی شہریوں کی قابل لحاظ آبادی کو اس بات کا پورا یقین ہیکہ افغانستان میں حالات معمول پر آجائیں گے اور وہاں ایک بار پھر امن و امان اور خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔ صرف 29 فیصد امریکی ایسے ہیں جنہیں اس بات پر شک ہیکہ افغانستان کے حالات ایک بار پھر مستحکم ہوجائیں گے کیونکہ اگر ایک بار امریکی افواج نے افغانستان سے تخلیہ کیا تو وہاں طالبان کمزور حکومت پر دوبارہ حاوی ہونے کی کوشش کریں گے لہٰذا امریکی افواج کا وہاں بہرصورت موجود رہنا ضروری ہے۔