ایس ایس سی کے بعد کیا کریں، کیریئر گائیڈ کی رسم اجرا، جناب عامر علی خان کا خطاب
حیدرآباد ۔ 19 اپریل (سیاست نیوز) آج ہر طالب علم صرف انجینئر یا ڈاکٹر بننا چاہتا ہے جبکہ اس کے سامنے بے شمار مواقع ہیں۔ ملک کے سرکردہ مینجمنٹ ادارے آئی آئی ایم سے ڈپلوما اور ایم بی اے کرتے ہوئے اپنا کیریئر شاندار بناسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر سیاست نے یہاں محبوب حسین جگر ہال احاطہ سیاست میں ایس ایس سی کے بعد کیا کریں، کے موضوع پر منعقدہ سمینار میں کیا اور کہا کہ قدرت نے صبح کی اولین ساعتوں میں ایک اعلیٰ قسم کی وٹامن رکھی ہے جو صبح تین بجے پانچ بجے یا 7 بجے کسی بھی انسان کو ملتی ہے بشرطیکہ وہ بیدار ہو سویا ہوا نہ ہو۔ اس سے وہ دن بھر چست رہتا ہے اس سے توانائی ملتی ہے اور جو شخص ان اوقات میں سویا ہوا ہوگا وہ دن بھر سست رہے گا۔ قرآن میں بھی رات اور دن کے بارے میں واضح طور پر بتادیا گیا کہ ہم نے رات بنائی سونے کیلئے اور دن بنایا کام کرنے کیلئے لیکن ہم اس کے برعکس رات دیر تک جاگتے ہیں اور دن میں سوتے ہیں۔ انہوں نے طلبہ سے سوال کیا کہ وہ کیا بننا چاہتے ہیں تو اکثریت نے انجینئر کہا۔ اس پر انہوں نے بتایا کہ آج انجینئر بہت ہیں لیکن اس کیلئے اچھے برانچ کا انتخاب کریں۔ میکانیکل اور کیمیکل انجینئرنگ کی آج مانگ ہے اور آج کا دور نانو ٹکنالوجی اور بائیو ٹیکنالوجی ہے۔ نئے نئے کورسز جس سے عدم واقفیت کی وجہ کم رجحان ہوتا ہے۔ ان میں داخلہ کی سعی کریں۔ جیسے اولیشن گرانی اور پٹرولیم اور آئیل ریفائنری جیسے کورسز ہیں۔ جناب عامر علی خان کے ہاتھوں ’’ایس ایس سی کے بعد کیا کریں‘‘ کیریئر گائیڈ کی رسم اجرائی انجام پائی۔ انہوں نے کیریئر کے راستے تلاش کرنے کیلئے دسویں کے بعد سے منصوبہ بندی کرنے پر زور دیا۔ کسی بھی طالب علم کا کیریئر کیلئے پہلا قدم دسویں کے بعد شروع ہوتا ہے۔
اس کو صحیح سمت کی طرف اٹھائیں تاکہ منزل تک پہنچ کر اپنے مستقبل کو شاندار بنا سکیں۔ ٹائم مینجمنٹ بھی ہر فرد کیلئے اہم ہے۔ اسلام میں پانچ نمازیں رکھی گئیں اس کے ساتھ اس کے اوقات بھی بتائے گئے ہیں۔ ان مخصوص اوقات ہی میں نماز کو ادا کرنا ہوتا ہے۔ بچوں میں ٹائم مینجمنٹ کا فقدان ہے۔ پولیس محکمہ میں کانسٹیبلس کے تقررات کیلئے سال 2002 سے 2014ء تک ادارہ سیاست کے تحت 950 امیدوار کا تقرر ہوا۔ جو خوش آئند علامت ہے۔ سرکاری ملازمت کے حصول کیلئے ہر قسم کے مسابقتی امتحانات میں شرکت پر زور دیا ہے۔ جناب ایس ایم اکرم وائس پرنسپل گورنمنٹ پالی ٹیکنک بالاپور نے اپنے توسیعی لکچر میں پالی ٹیکنک میں موجود 130 انجینئرنگ اور نان انجینئرنگ ڈپلومہ کورسز کی تفصیلات پیش کی اور کہا کہ پالی سٹ جو پالی ٹیکنک کا انٹرنس امتحان اسٹیٹ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کے تحت ہوتا ہے اس کے رینک پر کونسلنگ کے ذریعہ داخلے دیئے جاتے ہیں۔ انجینئرنگ کے یہ ڈپلومہ کورس جہاں روزگار سے مربوط ہیں وہیں اعلیٰ تعلیم کیلئے بیحد مفید ثابت ہوتے ہیں۔ انجینئرنگ کے پی جی سطح کے قومی انٹرنس امتحان ’’گیٹ‘‘ کے ٹاپرس پالی ٹیکنک کے ڈپلومہ ہولڈرس ہوتے ہیں۔ انہوں نے ایس ایس سی طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ پالی سٹ میں شرکت کریں۔ ایم اے حمید کیریئر کونسلر نے ایس ایس سی کے بعد کورسز کی تفصیلات سے واقف کروایا۔ جناب احمد بشیرالدین فاروقی ریٹائرڈ ڈپٹی ایجوکیشنل آفیسر نے مختلف کورسز پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ آخر میں ایم اے حمید نے اس موقع پر محمد تمیزالدین احمد، عبداللہ، سلمان سعدی موجود تھے، شکریہ ادا کیا۔