ڈائنوسار آگ برسانے لگا … !

ایک شہر میں ایک بوڑھا لکڑہارا رہتا تھا۔ اس کے سات بیٹے تھے ۔ لکڑہارا بہت بوڑھا ہوچکا تھا۔ ایک دن لکڑا ہارے نے اپنے بیٹوں کو بلایا اور کہا کہ بیٹو! آج شاید میرا آخری دن ہے میرے ملک کی حفاظت کرنا ۔ یہ کہہ کر بوڑھا دم توڑ گیا اور اس کے بعد وہاں ایک پری آکھڑی ہوئی ۔
اس نے بتایا کہ یہ خواہش جو تمہارے باپ نے دم توڑنے سے پہلے کی تھی یہ بہت جلد پوری ہوجائے گی۔ یہ کہہ کر وہ پری ان کی آنکھوں سے اوجھل ہوگئی ۔ کچھ عرصہ بعد ان کے ملک میں ایک ڈائنو سار آگیا جو جہاں بھی آگ برساتا وہ چیز جل کر راکھ ہوجاتی ۔ ڈائنو سار بہت طاقتور تھا ۔ جب یہ بات ان بھائیوں کو معلوم ہوئی تو ان میں سے ایک نے کہا یہ ہمارے امتحان کا وقت ہے۔ اس ڈائنور سار کی جان ایک کالے رنگ کے گلاب میں ہے جس کی رکھوالی ایک اور ڈائنو سار کرتا ہے جو صرف سبز مرچ سے ڈرتا ہے ۔ ساتوں بھائی مشکل سے لڑتے ہوئے کالے پہاڑ پہنچ گئے ۔ وہاں پر ڈائنو سار ان پر آگ برسانے لگا۔ سب سے چھوٹے بھائی نے آگے بڑھ کر اس ڈائنو سار کو اندھا کردیا، ڈائنو سار وہیں تڑپنے لگا پھر انہوں نے اس کے پھول کو مسل دیا تو ڈائنور سار مرگیا اور ساتوں بھائی اپنے کام میں کامیاب ہوگئے ۔