ممبئی۔/17اکٹوبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) اپنے وقت کے مشہورکامیڈین اور آج بھی فلموں میں مصروف رہنے والے اسرانی نے بتایا کہ فلمی صنعت میں انہوں نے بہت طویل اِننگ مکمل کی ہے جو یقینا کسی کارنامہ سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے سامنے کتنے نئے ہیرو آئے اور چلے گئے لیکن وہ آج بھی اپنی جگہ بنائے ہوئے ہیں۔ اس سلسلہ میں جہاں تک فیمیل اسٹار کا سوال ہے تو انہوں نے فریدہ جلال کا نام لیا اور کہا کہ فریدہ بھی 60ء کی دہائی سے فلمی دنیا میں قدم جمائے ہوئے ہیں اور وہ آج بھی فلموں اور ٹی وی سیرئیلوں میں مصروف ہیں۔ اسرانی نے بتایا کہ انہوں نے فریدہ جلال کی پہلی فلم ’’ تقدیر‘‘ بڑی مشکل سے پیسے جمع کرکے دیکھی تھی جو بحیثیت ہیرو بھارت بھوشن کی آخری فلم ثابت ہوئی تھی کیونکہ اس کے بعد انہوں نے کیریکٹر رولز کرنے شروع کردیئے تھے۔
اسرانی سے جب پوچھا گیا کہ انہوں نے جو دو فلمیں ڈائرکٹ کیں پہلی ’’ چلا مراری ہیرو بننے ‘‘ اور دوسری’’ ہم نہیں سدھریں گے ‘‘ اس کا تجربہ کیسا رہا تو اسرانی نے جواب دیا کہ ڈائریکشن کے میدان میں اُترنے کا ان کا فیصلہ شاید سود مند ثابت نہیں ہوا۔ چلا مراری ہیرو بننے، کا سبجیکٹ اچھا تھا اور فلم نے اچھا خاصا بزنس بھی کیا تھا لیکن ’ ہم نہیں سدھریں گے ‘ کو شائقین نے شاید یہ سوچ کر مسترد کردیا کہ اسرانی صاحب اب اپنے شعلے والے رول کو کیش کرنا چاہتے ہیں۔ اسرانی نے کہا کہ موجودہ دور میں انہیں ریتیش دیشمکھ کی کامیڈی پسند آتی ہے جبکہ سریش مینن بھی اچھا اداکار ہے لیکن اسے خاطر خواہ موقع نہیں ملا۔