چیچک کا تریاق

دسویں صدی عیسوی میں یہ وبا مشرقی ادنی اور شرق اوسط میں عام ہوچکی تھی اور طبیب اس کے علاج سے عاجز تھے۔ اس موقع پر اسلام کے مشہور طبیب حکیم ابو بکر محمد بن زکریا رزای نے چیچک کا کامیاب علاج تجویز کیا۔ اس مرض پر ایک مستقل کتاب لکھی جس میں مرض کے تمام پہلوئوں پر مفصل بحث کی۔ چنانچہ اٹھارھویں صدی تک مشرق میں حکیم محمد بن زکریا کے تجویز کیے ہوئے علاج سے بے شمار آدمی صحت یاب ہوتے رہے۔

حکیم موصوف کی یہ کتاب چھپ چکی ہے اور آج بھی انسانیت کے اس محسن کی عظمت کا ثبوت پیش کررہی ہے۔ طبی دنیا میں وہ پہلا شخص ہے جس نے چیچک کا علاج دریافت کیا اور اس کا اعتراف انسکائیکلو پیڈیا برٹانیکا میں بھی کیا گیا ہے۔اٹھارھویں صدی میں ایڈورڈ جینر نام ایک انگریز نے چیچک کا علاج دریافت کرنے کی طرف توجہ کی، وہ ہر چھوٹے بڑے معاملے پر غور کرنے اور اس کی تہ تک پہنچنے کا عادی تھا۔ بس اس تجربے کی بنا پر وہ ٹیکا ایجاد ہوا جو گزشتہ ڈیڑھ سو سال میں کروڑوں آدمیوں کی جانیں چیچک جیسی موذی وبا سے بچا سکا ہے، جینر کا یہ احسان دنیا کبھی نہیں بھلا سکی، لیکن اس سے آٹھ سو سال پیشتر جس طبیب نے چیچک کو روکنے کی تدبیریں مکمل کی تھیں، اس کی یاد بھی برابر تازہ رہنی چاہئے۔