چین کے مغربی علاقہ میں رمضان میں روزہ رکھنے پر امتناع

بیجنگ 18 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) چین نے سیول سرونٹس ‘ طلبا اور اساتذرہ کے روزہ رکھنے پر اپنے مسلم آبادی والے علاقہ میں رمضان کے دوران روزہ رکھنے پر امتناع عائد کردیا ہے ۔ سرکاری ویب سائیٹ پر یہ اطلاع دی گئی جبکہ ماہ رمضان المبارک کا آج آغاز ہوا ہے ۔ ماہ رمضان المبارک کے دوران مسلمان صبح صادق سے غرب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں لیکن چین کی برسر اقتدار کمیونسٹ پارٹی سرکاری طور پر ملحد ہے اور اس نے ژنجیانگ صوبہ میں جو غالب مسلم آبادی والا علاقہ ہے روزہ رکھنے پر امتناع عائد کردیا ہے ۔ حکومت نے ہوٹلوں وغیرہ کو دن بھر کھلے رکھنے کی ہدایت دی ہے ۔ سرکاری فوڈ اینڈ ڈرگ اڈمسنٹریشن ژنجیانگ کاؤنٹی کی سرکاری ویب سائیٹ پر ایک نوٹس جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فوڈ سروسیس جیسی کام کی جگہیں بھی رمضان کے دوران معمول کے اوقات میں کام کرینگی ۔ علاقہ کی بولے کاؤنٹی میں عہدیداروں نے کہا کہ ماہ رمضان کے دوران روزہ نہ رکھے جائیں اور نہ راتوں میں جاگا جائے اور نہ کوئی مذہبی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں۔ ایک قمامی سرکاری ویب سائیٹ کی رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ہے ۔

مقامی حقوق انسانی گروپس کا کہنا ہے کہ ژنجیانگ میں چین کی جانب سے اسلام پر تحدیدات اور پابندیوں کے نتیجہ میں علاقہ میں نسلی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جہاں جھڑپوں میں حالیہ عرصہ میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ چین کا کہنا ہے کہ ژنجیانگ میں اسے دہشت گردی کے خطرات کا سامنا ہے اور مذہبی تخریب کاری تشدد میں اضافہ کی وجہ ہے ۔ اس دوران جلا وطن ورلڈ یوگھیر کانگریس کے ایک ترجمان ڈلساٹ ریکسٹ نے کہا کہ چین کی جانب سے روزہ رکھنے پر پابندی در اصل یوگھیر طبقہ کو مسلم کلچر سے زبردستی دور رکھنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی پالیسیاں جن سے مذہبی روزہ پر پابندی عائد ہوتی ہے اشتعال انگیزی ہے اور اس سے تصادم اور عدم استحکام میں اضافہ ہوگا ۔ سابق کی طرح اس سال بھی روزہ رکھنے کی پابندیوں میں اسکولی طلبا کا بھی احاطہ کیا گیا ہے ۔ مقامی محکمہ تعلیم نے اسکولس کو ہدایت دی کہ وہ طلبا کو ہدایت کردیں کہ وہ ماہ رمضان کے دوران نہ روزہ رکھیں ‘ نہ مساجد میں جائیں اور نہ مذہبی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ ژنجیانگ ایجوکیشن بیورو اور اسکولس کی دوسری ویب سائیٹس پر بھی اسی طرح کی نوٹسیں جاری کی گئی ہیں۔