آئی ٹی سرویسیس ، زرعی اشیاء اور ٹورازم جیسے متعدد شعبوں میں ہندوستان کا عالمی سطح پر قابل لحاظ مقام ۔چین میں عدم موجودگی دور ہونا ضروری :ہندوستان
بیجنگ ۔ 6 نومبر ۔( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان نے آج چین پر تجارت میں بڑے خسارے کے بارے میں اپنی تشویش واضح کی جو بڑھکر زائد از 51 بلین امریکی ڈالر تک پہونچ گئی ہے ۔ ہندوستان نے زور دیا کہ آئی ٹی سرویسس ، زرعی اشیاء ، فارماسیوٹیکلس اور سیاحت کے شعبوں میں باہمی تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ان شعبوں میں اُس نے اپنی طاقت اور اپنے عالمی وجود کو ثابت کیاہے۔ ہندوستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت سال بہ سال 18.63 فیصد کی اوسط سے بڑھی ہے اور گزشتہ سال تاریخ میں سب سے زیادہ 84.44 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا لیکن تجارتی خسارہ بھی بدستور اونچا ہے جو 2017 ء میں 51.75 بلین ڈالر درج ہوا ۔ کامرس سکریٹری انوپ وادھوان جو چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں یہاں شرکت کیلئے شنگھائی کے دورہ پر ہیں ، انھوں نے چین کے وزیر کامرس کے وائس منسٹر وانگ شووین سے ملاقات کی اور باہمی تجارت کے مسائل پر تبادلۂ خیال کیا۔ انھوں نے سویا بین میل اور انار کی ہندوستان سے برآمد کے تعلق سے بھی بات چیت میں پیشرفت کے تعلق سے اطمینان ظاہر کیا ۔ یہاں ہندوستانی سفارتخانہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق کامرس سکریٹری نے بڑے خسارے کے بارے میں تشویش ضرور ظاہر کی لیکن چینی حکومت کی اُن کوششوں کا اعتراف بھی کیا جو بعض اشیاء جیسے چاول وغیرہ کے سلسلے میں گزشتہ چند ماہ کے دوران مارکٹ کی رسائی کے مسائل کو حل کیا ہے۔ ہندوستان گزشتہ کئی برسوں سے باہمی تجارت میں بڑھتی خلیج کے تعلق سے چین پر اپنی تشویش واضح کی ہے ۔ نئی دہلی نے 51.75 بلین ڈالر کے تجارتی خسارہ کو گھٹانے کیلئے بیجنگ پر کارگر اقدامات کیلئے مسلسل دباؤ ڈالا ہے ۔ چنانچہ رواں سال اپریل میں وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ووہان میں منعقدہ غیررسمی چوٹی ملاقات کے دوران یہی مسئلہ پراصل توجہ مرکوز رہی ۔ ہندوستان اپنے غذائی اور زرعی پیداواروں ، فارماسیوٹیکلس ، آئی ٹی اور آئی ٹی سے جڑی خدمات ، ٹورازم اور سرویسیس تک مارکٹ کی رسائی فراہم کرنے کیلئے چین سے خواہش کرتا رہا ہے کیونکہ ہندوستان کا ماننا ہے کہ ان شعبوں میں اُس کی صلاحیتوں کو دنیا بھر نے تسلیم کیا ہے اور وہ قابل لحاظ عالمی وجود رکھتا ہے۔
لیکن چین میں ان ہندوستانی شعبوں کا وجود بہت کم ہے ۔ ایکسپو میں انڈین پویلین نے ان پراڈکٹس کو درآمد کرنے کے مواقع واضح کئے ۔ وانگ کے ساتھ اپنی میٹنگ میں وادھوان نے اُنھیں انڈین ایمبیسی اور قونصل خانوں کے زیراہتمام تجارتی فروغ کی تقریبات پر حوصلہ افزاء ردعمل سے بھی واقف کرایا جبکہ ان ایونٹس میں شکر ، چاول ، چائے ، تیل وغیرہ جیسی اشیاء کا احاطہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے وانگ سے درخواست کی کہ اُس کے درآمد کنندگان کیلئے چینی وزارتِ تجارت کے رہنمایانہ خطوط فراہم کرے تاکہ ہندوستان سے ان پروڈکٹس کو لایا جاسکے ۔ حال ہی میں ہندوستان اور چین نے سرکاری سطح پر سلسلہ وار میٹنگس منعقد کئے ہیں جن میں باہمی تجارت کے مسائل پر غوروخوض کیا گیا۔