چین کے دودھ اور چاول کی جانچ میں سختی

پلاسٹک ، چاول اور خوردو نوش اشیاء پر فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹانڈرڈس اتھاریٹی کی نظریں
حیدرآباد ۔ 20 ۔جولائی (سیاست نیوز) ہندوستان میں اب تک چین کے الیکٹرانکس کی فروخت عروج پر ہے اور چین سے برآمد کئے جارہے اشیاء کی مانگ میں زبردست اضافہ ہوتاجارہا ہے۔ ملک میں دستیاب بیشتر اشیاء کے متعلق اس بات کا اندازہ لگانا دشوار ہوتاجارہا تھا کہ آیا یہ شئے چین سے تعلق رکھتی ہے یا کسی اور مقام کی تیار کردہ ہے۔ اب چین نے اشیائے خورد و نوش میں بھی اپنے قدم جمانے کی تیاری کرلی ہے۔ چین سے برآمد کئے جارہے چاول اور دودھ کو دیکھتے ہوئے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹانڈرڈس اتھاریٹی آف انڈیا نے اپنے قواعد و ضوابط میں ترمیم کرتے ہوئے معیار کی جانچ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حالیہ عرصہ میں منظر عام پر آئی رپورٹس کے بعد ایف ایس ایس اے آئی کی جانب سے اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ چین سے برآمد کئے جانے والے اشیائے خورد و نوش کے معیارات کی جانچ کیلئے علحدہ حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ صحت عامہ کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران قومی ٹیلی ویژن چیانل نے بعض ایسی خبریں نشر کی تھیں جس کے بعد عوام نے چوکسی اختیار کرلی لیکن ساتھ ہی محکمہ جاتی سطح پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوئے ۔ چین سے چاول کی برآمدات کی خبروں کے ساتھ ساتھ پلاسٹک سے تیار کردہ چاول کی خبریں نشر کئے جانے کے بعد عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا اور اب چین نے دودھ ، پنیر ، گھی ، آئسکریم کے علاوہ مسکہ و دیگر دود ھ سے تیار کردہ اشیاء ہندوستان میں فروخت کیلئے پیش کرنے کا فیصلہ کرچکا ہے۔ چین کی جانب سے کئے گئے اس فیصلہ کے بعد دودھ سے تیار ہونے والی غذا کی قیمتوں میں تخفیف کی توقع کی جارہی ہے لیکن ساتھ میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ حکومت کی جانب سے معیار کی جانچ کو یقینی بنانے تک ان اشیاء کی ہندوستان میں فروخت کو ممکن نہیں بنایا جاسکے گا اور جب حکومت نے اس بات کا فیصلہ کرلیا ہے کہ اشیائے خورد و نوش کی جانچ باریکی سے کی جائے گی اور صحت عامہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہر طرح کے اقدامات کئے جائیں گے تو ایسی صورت میں اس بات کا بھی امکان ہے کہ چینی دودھ، آئسکریم، مسکہ ، گھی اور پنیر کو ہندوستان میں زبردست پذیرائی حاصل ہوگی۔حالانکہ دودھ کی صنعت سے وابستہ تاجرین کا کہنا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا چونکہ ہندوستان میں ڈبہ بند دودھ کے استعمال کا کلچر نہیں ہے بلکہ جہاں تک ممکن ہوسکے ہندوستانی عوام تازہ ترین دودھ اور دودھ سے تیار کردہ تازہ اشیاء کے استعمال کے عادی ہیں۔ چین کی جانب سے برآمد کئے جانے والے دودھ اور دودھ سے تیار کردہ اشیاء کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ ان اشیاء میں چکنائی کی کمی کے سبب اس سے چربی پیدا ہونے کے امکانات کم ہیں اسی لئے اس دودھ کے استعمال کے رجحان میں اضافہ ممکن ہے۔