چین کی براہ پاکستان ریلوے پراجکٹ کیلئے اسٹڈی کا آغاز

بیجنگ ۔ 28 جون ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) چین کو ویسے بھی ایشیائی ممالک کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک کہا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اب وہ اپنے سرحدی صوبہ سنکیانگ کو پاکستان سے جوڑنے کیلئے ایک ریلوے رابطے کے بارے میں ابتدائی ریسرچ کے مرحلہ میں ہے حالانکہ مجوزہ پراجکٹ ہندوستان کیلئے کوئی خاص اہمیت کا حامل نہیں ہوگا کیونکہ مجوزہ ریل لنک پاکستان مقبوضہ کشمیر سے ہوکر گزرے گی ۔چین نے بین الاقوامی نوعیت کے اس ریل رابطہ کی تعمیر کیلئے درکار ریسرچ کیلئے بھی فنڈس مختص کئے ہیں۔ اس طرح ابتدائی تحقیقات کے بعد چین کے مغربی شہر کاشگر جو صوبہ سنکیانگ میں ہے کا پاکستان کے بحرہ عرب میں واقع گوادر بندرگاہ سے بھی ربط ہوجائے گا ۔ سرکاری اخبار ’چائنا ڈیلی‘ نے سنکیانگ کی علاقائی ترقی و اصلاحات کمیشن کے ڈائرکٹر ژانگ چونلین کے حوالے سے یہ بات کہی ۔ 1800 کیلومیٹر طویل چین پاکستان ریلوے کی تعمیر کچھ اس طرز پر عمل میں آئے گی کہ یہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد اور بندرگاہی شہر کراچی سے بھی ہوکر گزرے گی ۔

اورمقی میں سلک روڈ اکنامک بیلٹ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی دو روزہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے ژانگ نے یہ بات کہی ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ریلوے لنک کی تعمیر پر ناسازگار ماحول و موسم اور پیچیدہ جغرافیائی صورتحال کی وجہ سے مصارف بہت زیادہ ہوں گے لیکن اس کے باوجود مجوزہ پراجکٹ کی اسٹڈی کا کام شروع ہوچکا ہے۔ اُن کا اشارہ پاکستان میں انتہاپسندوں کے حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہونے کی جانب تھا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ سنکیانگ میں بھی مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ کے عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے ہوئے ہیں بلکہ بیجنگ اور چین کے دیگر شہروں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ حالیہ عرصہ میں پاک مقبوضہ کشمیر اور افغانستان کی سرحد سے ملی ہوئی سنکیانگ کی سرحد پر یغور مسلمانوں کے احتجاج کے بعد زبردست فسادات پھوٹ پڑے تھے جہاں انھوں (یغور) نے دیگر صوبوں سے ہان فرقہ کی نوآبادیات میں اضافہ پر احتجاج کیا تھا۔