سنیچر کو سعودی وزیر پیٹرولیم اور انرجی خالد بن عبدالعزیز کی سربراہی میں سعودی وفد نے گوادر کا دورہ کیا جس کا مقصد وہاں مجوزہ آئل ریفائنری کے منصوبے کے لیے مختص سائٹ کا معائنہ کرنا تھا
پاکستان کے وزیر160 اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے بعد سعودی حکام کی بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے بعد اب تک اعل سعودی حکام نے گوادر کے دو دورے کیے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے سعودی عرب کو اپنے دورے کے موقع پر گوادر میں ریفائنری کے علاوہ بلوچستان میں معدنیات اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی تھی۔
نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق گوادر میں پاکستان کے وفاقی وزیر پیٹرولیم چوہدری غلام سرور خان، وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی اوربلوچستان کے وزیر اطلاعات ظہور بلیدی اور دیگر حکام نے ان کا استقبال کیا۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق سعودی وفد کے دورے کا مقصد گوادر میں مجوزہ تیل ریفائنری کے منصوبے کے لیے مختص سائٹ کا معائنہ کرنا تھا۔
اس دورے کے موقع پر سعودی حکام کو گوادر میں سرمایہ کاری کے مختلف مواقعوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
اس بریفنگ میں پاکستان اور سعودی حکام کے علاوہ چینی حکام بھی شریک تھے۔
خیال رہے کہ چین سی پیک کے تحت گوادر میں بھی مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔
کوئٹہ سے گوادر روانگی سے قبل پاکستان کے وزیر پیٹرولیم چوہدری غلام سرور خان نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ 146چین کو گوادر میں سعودی عرب کی آمد پر کوئی خدشہ نہیں ہے145۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان حکومت کو بھی اس بارے میں اعتماد میں لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر پیٹرولیم کے بعد آئندہ ماہ سعودی ولی عہد شاہ سلمان کا بھی دورہ گوادر متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کے موقع پر مجوزہ تیل ریفائنری کے سمجھوتے پر دستخط بھی متوقع ہیں جس کے بعد بہت جلد بلوچستان میں ایک جدید آئل ریفائنری کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔
ریڈیو پاکستان نے وفاقی وزیر غلام سرور کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ گوادر میں مجوزہ آئل ریفائنری دس ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی۔