بیجنگ ۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) رمضان کے دوران ایغور مسلمانوں کی عبادات اور دیگر مذہبی فرائض پر مبنی پابندیوں کی اطلاعات پر ترکی کی جانب سے گہری تشویش کے اظہار کے بعد چینی وزارت خارجہ نے کسی بھی مذہبی پابندی عائد کئے جانے کی تردید کی ۔ چین میں دور دراز کے مغربی صوبہ زنجیانگ میں چند مقامی حکومتوں نے ماہ صیام کے آغاز سے قبل ترک نسل کے ایغور عوام کی جانب سے پیروی کئے جانے والے اسلامی عقائد پر پابندی عائد کی تھیں۔ علاوہ ازیں روزہ رکھنے پر بھی ممانعت عائد کی گئی تھی۔ ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ان اطلاعات پر ترکی کو سخت صدمہ ہوا ہے اور وہ اس ضمن میں چینی سفیر متعینہ انقرہ کو اپنی تشویش سے واقف کروائی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن اینگ ترکی کے ساتھ چینے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے ۔ ہوا نے کہا کہ ترکی سے چین پہلے ہی یہ مطالبہ کرچکا ہے کہ ان اطلاعات پر وضاحت کرے ۔ ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان پر خود چین کو بھی تشویش ہے۔ ہوا اینگ نے کہا کہ ’’آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ زنجیانگ کے عوام چینی دستور کے مطابق حاصل تمام مذہبی آزادیو سے استفادہ کر رہے ہیں‘‘ ۔ 125کروڑ نفوس پر مشتمل چینی آبادی میں دو کروڑ مسلمان ہیں جن میں ایک چھوٹے حصہ کے طور پر ایغور مسلمان بھی شامل ہیں جو ترکی زبان بولتے ہیں اور زنجیانگ کو اپنا وطن تصور کرتے ہیں۔