چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ معطل

بیونس آئرس ۔ 2 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) بیونس آئرس میں ہفتے کے روز ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ دونوں ملکوں کے بیچ جاری تجارتی جنگ میں وقفہ دیے جانے پر متفق ہو گئے۔ اس جنگ بندی کے تحت واشنگٹن تین ماہ کے لیے چین سے امریکہ درآمد کی جانے والی نصف مصنوعات پر کسٹم محصولات میں اضافے کے فیصلے پر عمل درامد روک دے گا۔اس میں امریکہ اور چین میں یکم جنوری سے اضافی شرح نہ بڑھانے اور کاروباری جنگ ختم کرنے پر بھی اتفاق ہوگیا ہے ۔چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے یہاں صحافیوں سے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور چین کے صدر شی جن پنگ نے G-20اجلاس سے علیحدہ ارجنٹینا کی راجدھانی بیونس آئرس میں ہفتہ کے روز میٹنگ کی۔ اس دوران دونوں ممالک تجارتی جنگ ختم کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ دونوں رہنما مذاکرات کے دوران نئی شرحیں ختم کرنے اور کاروباری مذاکرات جاری رکھنے پر راضی ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اور چین کے لئے یہ ملاقات شاندار اور معنی خیز رہی جس نے دونوں ممالک کیلئے وسیع امکانات کے دروازے کھول دیئے۔سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ٹرمپ یکم جنوری سے 200 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر 25 فیصد درآمداتی محصول لگانے کی بجائے 10 فیصد رکھنے پر متفق ہوگئے ہیں۔ دونوں ممالک نے اس نئی تبدیلی کو آئندہ 90 دنوں میں مکمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس مدت کار کے دوران اگر دونوں ممالک کسی اتفاق رائے پر نہیں پہنچتے ہیں تو درآمداتی محصول 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا جائے گا ۔امریکہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کاروباری عدم توازن کم کرنے کے لئے چین، امریکہ سے زراعت، توانائی، صنعت اور دیگر مصنوعات خریدے گا۔

چین امریکی کسانوں سے زرعی مصنوعات کی خریداری فوری طور پر شروع کرنے پر راضی ہوگیا ہے۔دونوں ممالک نے اس سال جیسے کو تیسا کی پالیسی اختیارکرتے ہوئے کاروباری جنگ کی شروعات کی تھی۔ اس پالیسی کے تحت امریکہ نے چین کی 250 ارب ڈالر کی اشیاء پر درآمد اتی محصول بڑھانے کا اعلان کیا تھا، جبکہ چین نے امریکہ کی 110 ارب ڈالر کی اشیاء پر درآمد ٹیکس بڑھا دیا تھا۔امریکی انتظامیہ نے اس کے بعد چین کو درآمد ٹیکس دوگنا کرنے کی دھمکی دی تھی۔ امریکہ اور چین کے درمیان اس تعطل کی وجہ سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔تاہم وہائٹ ہاؤس نے فوری طور پر ایک بیان میں واضح کیا کہ ٹرمپ نے محصولات میں اضافے کا فیصلہ واپس نہیں لیا ہے بلکہ اس پر عمل درآمد کو 90 روز کیلئے مؤخر کر دیا ہے تا کہ اپنے بیچ جاری تجارتی جنگ ختم کرنے کے واسطے کسی معاہدے تک پہنچ سکیں۔ بیان کے مطابق اگر فریقین اس مدت کے اختتام تک کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکے تو پھر کسٹم محصولات کو 10% سے بڑھا کر 25% کر دیا جائے گا۔وہائٹ ہاؤس کے بیان میں ٹرمپ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات بار آور رہی اس سے چین اور امریکہ کے سامنے لامحدود مواقع کی راہ ہموار ہو گی۔دوسری جانب چینی وزیرخارجہ نے دونوں سربراہان کے درمیان ملاقات کو ’’فریقین کے لیے فائدہ مند‘‘ قرار دیا۔