بیجنگ 27 جون (سیاست ڈاٹ کام )ہندوستان کی نئی حکومت کے پاکستان اور چین کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے اقدامات پر پُر امید چین نے علحدہ طور پر سہ فریقی صیانتی تعاون کا مشترکہ نظام قائم کرنے کے امکانات تلاش کرنا شروع کردیئے ہیں۔ اسے ایک نمایاں پہل سمجھتے ہوئے بااثر چینی روزنامہ گلوبل ٹائمز نے اور برسر اقتدار چینی کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان پیپلز ڈیلی اور اس کے پبلیکیشن گروپ نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور ہند ۔ چین۔ پاکستان سہ فریقی تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا تھا تا کہ اسلام آباد ادارہ برائے دفاعی مطالعالات کے محققین کا تعاون حاصل کیا جائے۔ سہ فریقی تعلقات چین ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مستقبل میں کیسے قائم کئے جاسکتے ہیں اور مشترکہ نظام کیسے ممکن ہے اس پرروزنامہ میں آج ملے جلے نظریات پیش کئے ۔ پاکستانی تجزیہ نگاروں نے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے ہندوستان کی دفاعی صلاحیت میں مسلسل اضافہ پر فکر مندی ظاہر کی ۔
تجزیہ نگاروں نے چین کی جانب سے اس نمایاں اقدام کو ہندوستان کے ساتھ تعلقات کی تحریک قرار دیا جبکہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا تخلیہ مشترکہ فکرمندی کا پس منظر ہے اور امکان ہے کہ اس کے اس علاقہ پر عدم استحکام پیدا کرنے والے اثرات مرتب ہوں گے ۔ خاص طور پر جنجیانگ میں جہاں چینی فوجیں مشرقی ترکستان اسلامی تحریک کے کارکنوں پر اپنے حملوں میں اضافہ کرتی جارہی ہے ۔ چین نے حال ہی میں ہندوستان ،روس اور پاکستان کے ساتھ افغانستان کے بارے میں بات چیت کی ہے ۔ ہندوستان کی طرح چین بھی پاکستان مقبوضہ کشمیر سے عسکریت پسندی کی توسیع پر فکر مند ہیں۔ کئی ای ٹی آئی ایم عسکریت پسند مبینہ طور پر پاکستان کی جاری فوجی کارروائی میں قبائیلی علاقوں میں ہلاک ہوچکے ہیں ۔ تاحال کوئی رسمی سہ فریقی اجلاس منعقد نہیں کیا گیا ہے لیکن نظریہ اچھا معلوم ہوتا ہے ۔ آئی آئی ایس ایس کے ریسرچ اسکالر نجم رفیق نے روزنامہ سے مشترکہ سہ فریقی نظام کے بارے میں رائے ظاہر کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا ۔