چینی صوبہ سنکیانگ میں سلسلہ وار دھماکے، دو ہلاک

بیجنگ ، 22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک کے مغربی صوبے سنکیانگ میں سلسلہ وار دھماکوں میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ مقامی کمیونسٹ جماعت کے نیوز پورٹل نے کہا ہے کہ یہ دھماکے لنتائی کاؤنٹی میں کم از کم 3مقامات پر ہوئے ہیں۔ دھماکوں کی نوعیت اور ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے بارے میں مزید معلومات نہیں دی گئی ہیں۔ چین میں اس انتہائی مغربی علاقے کی خبروں پر زبردست حکومتی کنٹرول رکھا جاتا ہے۔ سنکیانگ مسلم اقلیت اویغور کا آبائی صوبہ تصور کیا جاتا ہے اور یہاں حالیہ مہینوں میں اویغور آبادی اور ہان آبادکاروں کے درمیان نسلی تصادم ہوتے رہتے ہیں۔ رواں برس جولائی میں کاشغر شہر میں سرکاری عمارتوں کے نزدیک ان گروہوں کے مابین تصادم میں درجنوں افراد مارے گئے تھے۔ ان ہلاکتوں کے دو دن بعد کاشغر میں چین کی سب سے بڑی مسجد کے امام کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چینی حکام نے اس ہلاکت کو ’ٹارگٹ کلنگ‘ قرار دیا تھا۔ چین سنکیانگ میں حالات کی خرابی اور تشدد کا ذمہ دار اویغور علیحدگی پسندوں کو سمجھتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ علیحدگی پسند غیر ملکی شدت پسند گروپوں سے متاثر ہیں۔ تاہم بیجنگ میں انسانی حقوق کے کارکن سنکیانگ میں حالات کی خرابی اور تشدد میں اضافے کا ذمہ دار حکومت کی پالیسیوں کو قرار دیتے ہیں۔ چینی خبروں میں کہا گیا ہے کہ مغربی صوبہ سنکیانگ کے دارالحکومت ارومچی کے ایک بازار پر حالیہ حملے میں کم از کم 31 افراد ہلاک جبکہ 90 سے زیادہ لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ حملہ جمعرات کی صبح کیا گیا جس میں اطلاعات کے مطابق دو گاڑیوں پر حملہ آور آئے اور انھوں نے بازار میں بارودی مواد پھینکا۔ سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا نے کہا ہے کہ حملے میں مستعملہ ایک گاڑی دکانوں سے ٹکرا کر تباہ ہو گئی۔ اس واقعے میں کم از کم 90 افراد زخمی ہوئے ہیں جنھیں فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ وزارت عوامی سلامتی نے اسے ’شدید دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا ہے۔ ابھی تک کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔