حیدرآباد۔7اگسٹ (سیاست نیوز) چینی اشیاء کے بائیکاٹ کے سلسلہ میں چلائی جانے والی تحریک بری طرح ناکام ہوتی جا رہی ہے اور اس تحریک کے چلانے والے اس فکر میں ہیں کہ ان کی تحریکات کیونکہ ان کی تحریکات کی ناکامی کی انہیں توقع نہیں ہوتی جس کی بنیادی وجہ ان کے ماننے والوں کو وہ نظریاتی پیروکار تصور کرتے ہیں۔ ملک بھر میں چینی اشیاء کے بائیکاٹ کے سلسلہ میں آر ایس ایس کی جانب سے بڑے پیمانے پر تحریکات چلائی جا رہی ہیں اور دیوالی کے موقع پر چینی ساختہ مانجہ اور پتنگوں کے بائیکاٹ کے لئے چلائی گئی تحریک کو چینی صنعتکاروں نے بری طرح ناکام بنایا لیکن اس کے بعد اب چینی مارکٹ نے راکھی کی صنعت پر بھی اپنا بالواسطہ قبضہ جما لیا ہے اور اس کے باوجود بھی اسے روکا نہیں جا سکا بلکہ عوام نے جوش و خروش کے ساتھ چینی راکھیوں کی زبردست حوصلہ افزائی کی جس کے نتیجہ میں چینی ساختہ اشیاء کے خلاف مہم چلانے والوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ملک میں چینی اشیاء کے بائیکاٹ کے سلسلہ میں حکومت خود ان کوششوں کی بالوسطہ تائید کر رہی ہے تاکہ ’میک ان انڈیا‘ کے منصوبہ کو فروغ دیا جا سکے اور اس سلسلہ میں دیوالی کے موقع پر بڑے پیمانے پر تحریک چلاتے ہوئے ’آئی بائیکاٹ چائینا پراڈکٹس ‘ اور آئی ڈونٹ یوز چائینا پراڈکٹس ‘ بیاچس تقسیم کئے گئے لیکن چینی صنعتکاروں نے ہندستان میں چلائی جانے والی اس تحریک سے بھی فائدہ اٹھایا اور یہ بیاچس سستے داموں میں چین میں تیار کئے جانے لگے اور چینی صنعتکاروں نے ہندستان میں چینی ساختہ بیاچس کی فروخت شروع کردی جس کے نتیجہ میں انہیں بھاری فائدہ ہونے لگاجسے دیکھتے ہوئے ہندستان میں ان بیاچس کو استعمال کرنا بند کردیا گیا۔ دیوالی کے موقع پر چینی ساختہ پٹاخے اور دیپ کے علاوہ روشنیاں سجاوٹ کی لائیٹس بھاری مقدار فروخت ہوا کرتی تھی لیکن اب جبکہ راکھی کا موسم تھا تو ایسے میں چین میں تیار کردہ راکھیوں کی فروخت میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ۔ راکھی فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ جاریہ سال سب سے زیادہ چینی راکھیاں فروخت ہوئی ہیں جس کی بنیادی وجہ ان کی کم قیمت اور جاذب نظری رہی۔ دونوں شہروں حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر علاقو ںاور ملک کے بیشتر مقامات پر بھی چینی ساختہ راکھیاں فروخت کی گئیں۔ امیر پیٹ ‘ بیگم بازار ‘ سکندرآباد ‘ سلطان بازار ‘ کوٹھی کے تاجرین کا کہنا ہے کہ ریاست میں ہی نہیں ملک بھر میں چلائی گئی چینی ساختہ اشیاء کے خلاف تحریک ناکام ثابت ہوئی ہے کیونکہ لوگوں میں یہ احساس پیدا ہونے لگا ہے کہ کم خرچ میں حاصل ہونے اور جاذب نظر لگنے والی اشیاء خریدی جائیں اسی لئے چینی راکھیوں کی مانگ بہت زیادہ دیکھی گئی ۔