تلنگانہ میں عالمی تجارتی برادری کو راغب کرنے نئی صنعتی پالیسی
پراجکٹ اور اسکیمات کا انبار ، برقی بحران سے صورتحال ابتر
چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے 2014 ء میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد اپنا پہلا بین الاقوامی دورہ سنگاپور اور ملیشیا کا کرتے ہوئے ریاست کی مجموعی ترقی کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ریاست کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے عالمی تجارتی برادری کو راغب کرنے کے منصوبے کو روبعمل لانے کے سلسلے میں نئی صنعتی پالیسی کو روشناس کروانے کے اعلانات کئے تاکہ بیرونی سرمایہ کاروں کو تلنگانہ میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کروایا جاسکے ۔ انھوں نے ضلع کریم نگر کو 2004 ء میں لندن کے طرز پر ترقی دینے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ضلع کریم نگر میں رنگ روڈس کے علاوہ عالمی طرز کے دواخانوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔ اسی طرح کریم نگر میں موجود مانیر ڈیم میں پانی کے جہاز کی طرز کی کشتی کا آغاز کیا جائے گا جس میں ڈنر کی سہولت حاصل رہے گی ۔ یہ اعلانات مسٹر چندرشیکھر راؤ نے اُس وقت کئے تھے جب وہ رکن پارلیمنٹ کریم نگر منتخب ہوئے تھے ۔ فی الحال مسٹر راؤ کے منصوبوں میں حیدرآباد میں حسین ساگر کے قریب دنیا کی طویل ترین عمارت کی تعمیر شامل ہے جوکہ دوبئی میں موجود 2722 فٹ طویل برج الخلیفہ سے بھی زیادہ اونچی ہوگی ۔ اسی طرح وہ حسین ساگر کے اطراف اونچی عمارات تعمیر کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں ۔ اسے قابل عمل بنانے کیلئے اُن کے منصوبوں کا تاحال انکشاف نہیں ہو پایا ہے ۔مسٹر کے چندرشیکھر راؤ ریاست کی نئی صنعتی پالیسی کو ترتیب دیتے ہوئے روشنا کرواچکے ہیں اور صنعت کاروں کو راغب کرنے کے لئے پالیسی میں کئی نکات شامل کئے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی صنعت کاروں کو متاثر کرنے کی کوششیں جاری رکھنی پڑ رہی ہے اور ریاست میں برقی بحران کے سبب صورتحال ابتر ہوتی نظر آرہی ہے ۔