کرشنا آبی تنازعہ پر بات چیت ، آندھرا پردیش حکومت کے طرز عمل پر تنقید
حیدرآباد ۔ 24 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر ریاست تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج راج بھون پہونچکر گورنر ریاست تلنگانہ مسٹر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کی ۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست تلنگانہ اور آندھرا پردیش ریاست کے مابین پیدا شدہ کرشنا آبی تنازعہ پر مسٹر چندر شیکھر راؤ نے گورنر سے تفصیلی بات چیت کی اور اس تنازعہ پر حکومت آندھرا پردیش کے طرز عمل پر شدید اعتراض کیا ۔ حکومت آندھرا پردیش نے ناگرجنا ساگر سے متعلق کرشنا ڈیلٹائی علاقہ کے لیے پینے کا پانی فراہم کرنے کے لیے احکامات جاری کئے ۔ جس پر حکومت تلنگانہ نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔ جس کی وجہ سے ایک نیا آبی تنازعہ پیدا ہوا ہے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ناگرجنا ساگر پراجکٹ کا دایاں بازو کنال آندھرا پردیش کے علاقوں کو پانی سربراہ کرتا ہے جب کہ اسی پراجکٹ کا لیفٹ کنال (بایاں بازو کنال ) حکومت تلنگانہ کے تحت تلنگانہ علاقہ کے بعض حصوں کو پانی سربراہ کرتا ہے ۔ ناگر جناساگر پراجکٹ درحقیقت ریاست تلنگانہ کے ضلع نلگنڈہ کے ناگرجنا ساگر کے مقام پر واقع ہے لیکن جب یہ پراجکٹس تعمیری مراحل میں تھا اسی وقت اس پراجکٹ کے تعمیری کاموں میں اہم رول ادا کرنے والے آندھرائی انجینئرس نے ناگرجنا ساگر پراجکٹ کے ذریعہ بھاری مقدار میں رائیٹ کنال ( دایاں بازو کنال ) کے ذریعہ آندھرائی علاقہ کو پانی کی سربراہی کی گنجائش فراہم کی تھی اور لیفٹ کنال سے صرف برائے نام پانی کی فراہمی کی گنجائش فراہم کی تھی اور تب سے ہی یہ تنازعہ پایا جاتا ہے ۔ لیکن اب ریاستیں دو علحدہ ہوجانے کی وجہ سے ہی یہ مسئلہ بڑھ سکتا ہے ۔۔