چیف منسٹر کے سی آر پر تنقید تلنگانہ عوام کی توہین کے مترادف

ریاست کی ترقی اپوزیشن کو ناقابل برداشت، ٹی آر ایس رکن اسمبلی سرینواس گوڑ کا ردعمل

حیدرآباد ۔ یکم جولائی، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن اسمبلی سرینواس گوڑ نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو تنقید کا نشانہ بنانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ کے سی آر پر تنقید دراصل تلنگانہ عوام کی توہین ہے۔ اپوزیشن جماعتیں ریاست کی ترقی کو برداشت نہیں کرپارہی ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سرینواس گوڑ نے کہا کہ ریاست کی ترقی کیلئے بے تکان محنت کرتے ہوئے مثالی نظم و نسق فراہم کرنے والے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو عوام کی تائید حاصل ہے۔ کانگریس اور تلگودیشم پارٹیاں ٹی آر ایس اور حکومت کو بدنام کرنے کے مقصد سے بے بنیاد الزامات عائد کررہی ہیں۔ انہوں نے ان جماعتوں سے سوال کیا کہ کیا حکومت کی جانب سے انجام دیئے جانے والے فلاحی کام انہیں دکھائی نہیں دے رہے ہیں؟ سرینواس گوڑ نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن جماعتیں پراجکٹس کی تعمیر روکنے کیلئے عدالت سے رجوع ہورہی ہیں اس کے علاوہ عوام کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔جی ایس ٹی، صدر جمہوریہ کے انتخاب اور بڑی کرنسی کو منسوخ کرنے کے مسئلہ پر ٹی آر ایس اور مرکزی حکومت میں خفیہ معاہدے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سرینواس گوڑ نے کہا کہ کانگریس اور تلگودیشم حقائق کے برخلاف الزامات عائد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کا تلنگانہ حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مرکزی حکومت جس وقت جی ایس ٹی کو قطعیت دے رہی تھی تلنگانہ حکومت نے اپنے موقف کو پیش کیا اور اس بات کی خواہش کی کہ عوام پر بوجھ پڑنے نہ پائے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں یکساں نوعیت کے ٹیکس کی ٹی آر ایس تائید کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ جی ایس ٹی کی بھی تائید کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس اس بات کی کوشش کررہی ہے کہ اس قانون کے ذریعہ عام آدمی کو بوجھ سے مستثنیٰ رکھا جائے۔ ریاستی وزراء ای راجندر اور کے ٹی راما راؤ نے جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے اپنے موقف کی وضاحت کی تھی۔ سرینواس گوڑ نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے عوام کی بھلائی کیلئے کئے جانے والے کسی بھی فیصلہ کی ٹی آر ایس تائید کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ کے عہدہ کیلئے دلت شخصیت کو منتخب کرنے کے مقصد سے این ڈی اے امیدوار رامناتھ کووند کی تائید کی جارہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کے سی آر نے وزیر اعظم کو یہ تجویز پیش کی تھی اور جیسے ہی دلت قائد کا نام طئے کیا گیا کے سی آر نے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر ہی تائید کا اعلان کردیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر کانگریس پارٹی کو دلتوں سے ہمدردی تھی تو پھر اس نے میرا کمار کے نام کا اعلان پہلے کیوں نہیں کیا۔ اس کے علاوہ کانگریس ہائی کمان نے اس سلسلہ میں ٹی آر ایس قیادت سے کیوں بات چیت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ خفیہ معاہدات کی تاریخ کانگریس پارٹی کے ساتھ مربوط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس نے تلنگانہ ریاست کے حصول کیلئے مرکز کی تمام جماعتوں کے ساتھ بہتر روابط کو قائم رکھتے ہوئے ہر ایک کی تائید حاصل کی اور تلنگانہ ریاست کا حصول ممکن ہوسکا۔