چیف منسٹر کے خلاف کانگریس اقلیتی قائدین کی تنقیدیں مسترد

اقلیتی کمیشن میں شکایت مضحکہ خیز اور سستی شہرت کی کوشش : ٹی آر ایس اقلیتی قائدین کا رد عمل
حیدرآباد۔/26 اپریل، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے قائدین ارشد علی خاں، محمد مسیح اللہ خاں اور محمد شریف نے کانگریس کے اقلیتی قائدین کی جانب سے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کے خلاف اقلیتی کمیشن سے نمائندگی پر برہمی کا اظہار کیا۔ ان قائدین نے مسلم تحفظات کے مسئلہ پر چیف منسٹر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے مطالبہ کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ یہ محض سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ جن قائدین نے چیف منسٹر کے خلاف اقلیتی کمیشن کو یادداشت پیش کی ہے انہیں پہلے اپنے ماضی اور حال کا جائزہ لینا چاہیئے۔ وہ ابھی اس مرتبہ پر نہیں پہنچے کہ چیف منسٹر پر تنقید کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر پر تنقید کے ذریعہ میڈیا میں شہرت حاصل کرنے یہ نمائندگی کی گئی اور خود یہ قائدین مسلم تحفظات کے مسئلہ پر سنجیدہ نہیں ہیں۔ ٹی آر ایس قائدین نے کہا کہ چیف منسٹر اور ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے بارہا وضاحت کی کہ حکومت 12فیصد تحفظات کی فراہمی کے عہد کی پابند ہے۔ حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سدھیر کمیشن کے ذریعہ جامع سروے کیا جارہا ہے تاکہ تحفظات کی فراہمی میں کوئی قانونی رکاوٹ درپیش نہ ہو۔ سابق میں کانگریس حکومت نے سروے کے بغیر تحفظات کا اعلان کیا تھا اور ہائی کورٹ نے پہلی سماعت میں ہی حکم التواء جاری کردیا اور یہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں زیر دوران ہے۔ ارشد علی خاں، مسیح اللہ خاں اور محمد شریف نے کانگریس کے اقلیتی قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ پہلے اپنی پارٹی کی تاریخ سے واقف ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے گزشتہ 60  برسوں میں اقلیتوں کے ساتھ صرف وعدے کئے لیکن ان پر کوئی عمل نہیں کیا۔ دھوکا اور اسکام کی تاریخ سے پُر کانگریس قائدین کا ٹی آر ایس پر تنقید کرنا مضحکہ خیز ہے۔ ان قائدین نے کہا کہ ہندوستان میں تلنگانہ واحد ریاست ہے جہاں اقلیتوں کی بھلائی کیلئے کئی اسکیمات کا آغاز کیا گیا۔ ہندوستان کی کسی ریاست میں اقلیتی بہبود کا بجٹ تلنگانہ سے زیادہ نہیں ہے۔ ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین نے کانگریس قائدین کو مشورہ دیاکہ وہ سستی شہرت کیلئے بیان بازی اور تحفظات کے نام پر شعبدہ بازی کے بجائے سدھیر کمیشن آف انکوائری کو تحفظات کے حق میں نمائندگی کریں تاکہ رپورٹ کی تیاری میں مدد ملے۔ اخبارات میں بیان بازی سے اقلیتوں کی ہمدردی حاصل نہیں ہوگی اور تلنگانہ کے مسلمان اچھی طرح جانتے ہیں کہ صرف کے سی آر کی قیادت میں ہی تحفظات کی فراہمی اور اقلیتوں کی بھلائی ممکن ہے۔