حیدرآباد۔/19نومبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے چیف منسٹر کرن کمار ریڈی کی جانب سے گروپ آف منسٹرس کو پیش کردہ رپورٹ کو گمراہ کن قرار دیا۔ پارٹی ترجمان اور پولیٹ بیورو رکن ڈاکٹر شراون نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ کرن کمار ریڈی ریاست کی تقسیم کو روکنے کیلئے مرکزی حکومت کے روبرو بے بنیاد دلائل پیش کررہے ہیں۔ انہوں نے ریاست کی تقسیم کی صورت میں دونوں ریاستوں میں مسائل میں مزید اضافہ سے متعلق چیف منسٹر کے دعوؤں کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نکسل ازم، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ کا خوف دلاکر ریاست کی تقسیم کا عمل روکنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کی تقسیم، روزگار، پانی اور برقی کے سلسلہ میں دونوں ریاستوں میں تنازعہ کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ڈاکٹر شراون نے کہا کہ پولیس کے اعلیٰ عہدیدار واضح کرچکے ہیں کہ ریاست کی تقسیم کی صورت میں نکسلزم میں اضافہ کا کوئی خطرہ نہیںہے۔ سابق ڈائرکٹر جنرل پولیس دنیش ریڈی جن کا تعلق سیما آندھرا سے ہے انہوں نے بھی نکسلزم میں اضافہ کے خطرہ کو مسترد کردیا تھا۔ ڈاکٹر شراون نے چیف منسٹر کو مشورہ دیا کہ وہ تلنگانہ ریاست کے قیام کو روکنے کی کوششوں کے بجائے سیما آندھرا ریاست کے عوام کی ترقی اور مرکزی حکومت سے بہتر پیاکیج کے حصول کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کے قیام کو کوئی بھی طاقت روک نہیں پائے گی اور پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں تلنگانہ بل کی منظوری تقریباً یقینی ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے سلسلہ میں پابندیوں کے نفاذ کی تجویز سے دستبرداری اختیار کرلے۔ تلنگانہ عوام کو 10اضلاع پر مشتمل تلنگانہ ریاست چاہیئے جس میں حکومت کو مکمل اختیارات حاصل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حیدرآباد یا پھر کسی اور مسئلہ میں شرائط عائد کی جائیں گی تو ان کی شدت سے مخالفت ہوگی۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی دس اضلاع اور حیدرآباد دارالحکومت کے ساتھ تلنگانہ ریاست کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیما آندھرا کے مرکزی وزراء اپنے سیاسی مفادات کے تحت حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے کی مانگ کررہے ہیں۔ ڈاکٹر شراون نے کہا کہ گروپ آف منسٹرس کی رپورٹ اور مجوزہ تلنگانہ مسودہ بل پر ٹی آر ایس گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور تلنگانہ کے ساتھ کسی بھی ناانصافی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ڈاکٹر شراون نے سیما آندھرا قائدین کو بھی مشورہ دیا کہ وہ نئی ریاست کی ترقی پر توجہ مرکوز کریں اور تلنگانہ عوام کو اپنی ریاست میں آزادانہ طور پر ترقی کا موقع فراہم کریں۔