چیف منسٹر کی نوٹس کو مسترد کردیا جائے

حیدرآباد ۔ 29 ۔ جنوری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے ڈپٹی فلور لیڈر ہریش راؤ نے چیف منسٹر پر مخالف تلنگانہ ہونے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے پارٹی ہائی کمان کے فیصلہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاست کی تقسیم کا عمل روکنے کی کوشش کی ہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ متحدہ آندھرا کی برقراری کیلئے چیف منسٹر تلگو دیشم کے ساتھ مل کر سازش کر رہے ہیں۔ انہوں نے صدر جمہوریہ کی جانب سے روانہ کردہ تلنگانہ مسودہ بل کو واپس کئے جانے سے متعلق چیف منسٹر کی نوٹس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ کسی بھی بل پر مباحث کے دوران اسے مسترد کئے جانے کا اختیار حاصل نہیں ہوتا۔ لہذا اسپیکر اسمبلی کو چاہئے کہ وہ چیف منسٹر کی پیش کردہ نوٹس کو مسترد کردیں۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے بزنس اڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں اپنے موقف کا واضح طور پر اظہار کردیا اور اس بات کا مطالبہ کیا کہ چیف منسٹر کی نوٹس کو مسترد کیا جائے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ قواعد کے مطابق چیف منسٹر کو چاہئے تھا کہ وہ نوٹس کے بارے میں دس دن قبل ہی اسپیکر کو اطلاع کرتے لیکن یہاں چیف منسٹر نے اچانک اس طرح کی نوٹس پیش کی ہیں۔

ہریش راؤ نے کہا کہ قائد ایوان کی حیثیت سے چیف منسٹر کو چاہئے تھا کہ وہ کابینہ کی منظوری کے بعد یہ نوٹس پیش کرتے۔ انہوں نے بتایا کہ چیف منسٹر کو اس بات کا اندیشہ تھا کہ کابینی ارکان اس نوٹس کی مخالفت کریں گے۔ لہذا انہوں نے یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے اسپیکر کو نوٹس روانہ کی ہے۔ ہریش راؤ نے مسودہ بل پر مباحث کیلئے اسمبلی کی میعاد میں توسیع کے مطالبہ کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ نے ایک ہفتہ کی مہلت میں اضافہ کیا ہے جو 30 جنوری کو ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسودہ بل پر 237 ارکان اسمبلی نے اپنی رائے کا اظہار کردیا ہے۔ بیشتر ارکان نے تحریری طور پر اسپیکر کو اپنے موقف سے واقف کرایا۔ ہریش راؤ نے کہا کہ صدر جمہوریہ کی جانب سے مزید مہلت دیئے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے اور 30 جنوری کے بعد مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی پیشکشی کی تیاری شروع کردے گی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سیما آندھرا قائدین اپنے علاقہ کے عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ حالانکہ انہیں سیما آندھرا علاقہ کی ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ چیف منسٹر اور سیما آندھرا قائدین کی لاکھ مخالفتوں کے باوجود فروری کے دوسرے ہفتہ میں پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کو منظوری حاصل ہوجائے گی۔