وزیر داخلہ اور حکومت کے مشیر کا اجلاس، پولیس اعلی عہدیداروں کے ذریعہ مذہبی قائدین سے ربط
حیدرآباد۔ 31 مئی (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کی دعوت افطار میں مسلم قائدین اور علماء و مشائخین کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے پارٹی کے اقلیتی قائدین کو ذمہ داری دی گئی ہے۔ اس سلسلہ میں وزیر داخلہ محمد محمود علی اور حکومت کے مشیر اے کے خان نے ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین اور مختلف کارپوریشنوں کے صدور نشین کے ساتھ اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں سوشیل میڈیا پر جاری بائیکاٹ کی اپیل کا جائزہ لیا گیا۔ عنبرپیٹ کی مسجد یکخانہ کی شہادت کے خلاف مسلم تنظیموں نے دعوت افطار کے بائیکاٹ کی تحریک شروع کی ہے۔ سوشیل میڈیا پر لوگ انفرادی طور پر بائیکاٹ کے حق میں مہم چلارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر کی جانب سے مسجد کی دوبارہ تعمیر کا تیقن دیا جائے تو سرکاری افطار کے بائیکاٹ کو واپس لیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر داخلہ اور حکومت کے مشیر نے یقین ظاہر کیا کہ علماء و مشائخین دعوت افطار میں ضرور شرکت کریں گے۔ اس سلسلہ میں ربط قائم ہوچکا ہے اور مذہبی شخصیتوں نے شرکت کا یقین دلایا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس کے اعلی عہدیداروں کے ذریعہ مسلم قائدین اور مذہبی شخصیتوں سے ربط قائم کرتے ہوئے انہیں شرکت کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بائیکاٹ کی مہم سے مسلم مذہبی شخصیتیں تذبذب کا شکار ہیں۔ مسجد کی شہادت کے مسئلہ پر دعوت افطار میں شرکت کرنا مسلمانوں کی ناراضگی مول لینے کے مترادف ہے۔ ان حالات میں حکومت پولیس کے ذریعہ چیف منسٹر کی دعوت افطار کو کامیاب بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حیدرآباد کی مقامی سیاسی جماعت نے بھی حکومت کو یقین دلایا ہے کہ دعوت افطار میں مسلم مذہبی شخصیتیں شریک ہوں گی۔ اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں تائید کرنے والی مذہبی جماعتوں کے ذمہ دار دعوت افطار میں شرکت کی تیاری کرچکے ہیں۔ وہ عدم شرکت کے ذریعہ کے سی آر سے دوری اختیار کرنا نہیں چاہتے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انتخابات میں ٹی آر ایس کی تائید کے لیے جن جماعتوں نے دلچسپی کا مظاہرہ کیا تھا وہ مسجد یکخانہ کے معاملہ میں صرف بیان بازی پر محدود ہوچکے ہیں۔ انہوں نے اس مسئلہ پر چیف منسٹر، وزیر داخلہ اور وزیر اقلیتی بہبود سے کوئی نمائندگی تک نہیں کی۔ اطلاعات کے مطابق وزیر داخلہ کے طلب کردہ اجلاس میں ٹی آر ایس قائدین نے مسجد یکخانہ کے مسئلہ پر مذہبی شخصیتوں کی شرکت پر شبہات کا اظہار کیا لیکن اے کے خان نے انہیں یقین دلایا کہ بائیکاٹ کی اپیلوں کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ دوسری طرف 2 جون کو لال بہادر اسٹیڈیم میں دعوت افطار کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ وزیر اقلیتی بہبود کے ایشور نے آج عہدیداروں کے ساتھ انتظامات کا جائزہ لیا۔ لال بہادر اسٹیڈیم کے وی آئی پی اور جنرل انکلوزرس میں سادہ لباس پولیس کو تعینات کیا جائے گا تاکہ کسی بھی طرح کے احتجاج کو روکا جاسکے۔