کرناٹک میں دستوری تقدس کو برقرار رکھنے کی قانونی جدوجہد میں کامیاب جنتادل ایس اور کانگریس کی مشترکہ حکومت تشکیل پاچکی ہے ۔ چیف منسٹر کی حیثیت سے ایچ ڈی کمارا سوامی نے حلف لیا اور کابینہ میں کس پارٹی کے کتنے وزیر ہوں گے اور ڈپٹی چیف منسٹر کا عہدہ کس کے لیے موزوں رہے گا اس پر فیصلہ کرنے میں بھی تاخیر نہیں ہوئی ۔ ڈپٹی چیف منسٹر کا عہدہ کانگریس کے لیے ہے لیکن ایک مسلم لیڈر کو یہ عہدہ دینے کی گنجائش پر غور کیا جاسکتا تھا ۔ اب جب کہ اس اتحاد نے حکومت بنالی ہے تو اس کے استحکام اور دیرپا چلنے کے تعلق سے ہونے والی قیاس آرائیوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ بی جے پی نے بی ایس یدی یورپا کے دو روزہ چیف منسٹری کے استعفیٰ کے بعد کانگریس جنتادل ایس کو حکومت سازی کا موقع دیا تھا۔ اب یہی پارٹی اس اتحاد کو توڑنے کی کوشش کرے گی ۔ جنتادل ایس اور کانگریس کے ان ارکان کو منحرف ہونے کی ترغیب دی جاسکتی ہے جنہیں کابینہ میں یا دیگر اہم سرکاری عہدے نہیں ملے ہیں ۔ سیاسی حلقوں میں کمارا سوامی کی اس حکومت کو گنتی کے دن والی حکومت کے طور پر قیاس آرائیاں ہورہی ہیں ۔ بی جے پی قیادت اپنی ناکامی کا انتقام ارکان کی سودے بازی کے ذریعہ کرنے کے فراق میں ہو تو آنے والے دنوں میں کرناٹک کے اندر ایک اور سیاسی طوفان اٹھے گا ۔
کانگریس فی الحال ہر معاملہ میں احتیاط سے کام لینا چاہتی ہے ۔ ساری توجہ کمارا سوامی حکومت کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے ۔ اسپیکر کا انتخاب اور تحریک اعتماد میں ووٹ لینے تک کرناٹک کی سیاسی صورتحال جوں کا توں رہے گی اس کے بعد حکومت سازی اور وزارتوں کے لیے قلمدانوں کی تقسیم کا معاملہ بھی معمول کے مطابق پرسکون طور پر حل ہوجاتا ہے تو حکومت کے خلاف مہم شروع کرنے کے فراق میں مصروف بی جے پی اپنا سیاسی جال پھیلا سکتی ہے ۔ اگر کانگریس قیادت کے سابق کرناٹک میں حکومت چلانے کا ایک وسیع تر بلیو پرنٹ تیار ہوچکا ہے تو سال 2019 کے عام انتخابات تک ایک مستحکم حکومت فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ کرناٹک میں حکمرانی کا دور یا چیف منسٹری کا عہدہ ہمیشہ پانچ سال کی میعاد پورا نہیں کرسکا ہے ۔ صرف سدارامیا ہی تھے جنہوں نے اپنی پانچ سالہ میعاد پوری کی 1970 سے یہاں کئی چیف منسٹر بدلتے رہے ہیں ۔ سدارامیا دوبارہ منتخب ہونے میں ناکام رہے ۔ کرناٹک میں حکومتوں کی متواتر ناکامیوں کا ریکارڈ رہا ہے اور روایتی طور پر یہ ریاست ہندوستان کی سیاسی فضاء میں پائی جانے والی مضبوطی سے دور ہے ۔ لیکن سدارامیا نے اس روایت کو توڑ کر پانچ سال تک حکومت کی تھی اور ریاست کی ترقی کو یقینی بنانے میں اہم رول ادا کیا تھا ان کی شروع کردہ اسکیمات کے اثرات سے پتہ چلتا تھا کہ وہ دوبارہ اقتدار پر آئیں گے لیکن عوام نے ان کی اسکیمات سے استفادہ کے باوجود دوبارہ اقتدار کا موقع نہیں دیا ۔ ہوسکتا ہے کہ اسکیمات پر عمل آوری میں ناکامی کا چیف منسٹر کی حیثیت سے انہوں نے اندازہ نہیں کیا ۔
اب ایچ ڈی کمارا سوامی حکومت نے بھی سدارامیا دور کی اسکیمات کوجاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کرناٹک کی ترقی میں اور مالیہ کے حصول میں سب سے اہم رول بنگلور کا رہا ہے یہاں سے ملنے والا مالیہ اور ترقی کے فوائد ریاست کے ایک بڑے حصہ تک نہیں پہونچائے گا اس ترقی کے محدود بلکہ صرف بنگلور تک ہی سمٹ کر رہنے کی وجہ سے کرناٹک کا دیہی علاقہ پسماندگی کا ہی شکار رہا ۔ اب وقت آگیا ہے کہ کانگریس اپنی پانچ سالہ کارکردگی اور عدم کارکردگی کے تجربہ کو جنتادل ایس اتحاد کے ساتھ مل کر موثر طور پر روبہ عمل لاسکتی ہے ۔ لیکن اس حکومت میں اس کی آواز کو کتنی اہمیت حاصل ہوگی یہ آنے والے دنوں میں چیف منسٹر کمارا سوامی کی طرز حکمرانی سے پتہ چلے گا ۔ انہیں اتحادی قائدین کو ساتھ لے کر چلانے کے علاوہ اپوزیشن بی جے پی کی شرارتوں سے بھی چوکنا و چوکس رہنے کی ضرورت ہوگی کیوں کہ ان کا کرناٹک کے چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف ایک ’ اتفاق ‘ ہے ۔ 2006 میں انہوں نے چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لیا تھا تو ان کی پارٹی جنتادل ایس کے ارکان کی تعداد 58 تھی اب انہوں نے پھر ایک بار کم اکثریت کے ساتھ چیف منسٹر کا حلف لیا ہے اور ان کی حکومت کی پائیداری پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں ۔۔