نئی دہلی ۔ 21 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کا دارالحکومت کے قلبی علاقہ میں عدیم النظیر دھرنا آج رات یکایک ختم ہوگیا جبکہ دو پولیس عہدیداروں کو رخصت پر بھیج دیا گیا جو ڈیوٹی سے مبینہ غفلت پر پانچ عہدیداروں کی معطلی کیلئے ان کے مطالبے کے بارے میں مرکز کے ساتھ واضح مفاہمت کے تحت کیا گیا اقدام ہے۔ ہائی سیکوریٹی رائزینا ہل علاقہ میں ریل بھون کے باہر زائد از 30 گھنٹے کے احتجاج جس نے عملاً دہلی پولیس پر کنٹرول کیلئے مطالبہ پیش کیا اور اتوار کو منعقد شدنی یوم جمہوریہ تقاریب کو درہم برہم کردینے کا اندیشہ پیدا کردیا تھا، لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ کے تیقن پر اختتام کو پہنچا۔ کجریوال جنہوں نے کل رات سڑک پر سو کر گزاری اور اپنی کار میں اپنے رفقاء کے ساتھ کابینی میٹنگس منعقد کئے، انہوں نے اعلان کیا کہ وہ دہلی کے عوام کی ’’جیت‘‘ کے پیش نظر اس احتجاج کو ختم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ، ’’لیفٹننٹ گورنر نے ہمارے مطالبات جزوی طور پر قبول کرلئے ہیں… یہ اس بات کو یقینی بنانے کی سمت پہلا قدم ہے کہ دہلی پولیس کو دہلی حکومت کا جوابدہ بنایا جائے اور دہلی کیلئے ریاست کا جامع درجہ حاصل کیا جائے‘‘۔
قبل ازیں دن میں انہوں نے کوئی بھی مذاکرات کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ ان کے حامیوں کا یوم جمہوریہ تقاریب کو درہم برہم کرنے کیلئے راج پتھ پر سیلاب امڈ آئے گا۔ مفاہمتی اقدام کے تحت مالویا نگر کے ایس ایچ او جنہوں نے وزیر قانون سومناتھ بھارتی کے احکام پر مبینہ ڈرگ اور قحبہ گری ریاکٹ پر دھاوے سے انکارکیا، اور پہاڑ گنج کے پی سی آر ویان انچارج جہاں گزشتہ ہفتہ ڈنمارک کی ایک خاتون کی اجتماعی عصمت ریزی کی گئی، انہیں رخصت پر بھیج دیا گیا جس سے مرکز کے ساتھ ٹکراؤ کو ختم کرنے کی راہ ہموار ہوئی۔ کجریوال سے اپنے ایجی ٹیشن سے دستبردار ہوجانے کی اپیل کرتے ہوئے لیفٹننٹ گورنر نے کہا کہ پولیس کی مبینہ بے عملی کی عدالتی تحقیقات میں تیزی لائی جائے گی۔
یہ مفاہمت کجریوال کے مطالبہ کی صرف نصف تکمیل ہے کہ پانچ عہدیداروں کو ان دو واقعات کے علاوہ ایک لڑکی کو مبینہ طور پر اس کے سسرال والوں کے ہاتھوں جلا دینے کے سلسلہ میں معطل کردیا جائے۔ کجریوال نے لیفٹننٹ گورنر کا مکتوب پڑھ کر سنایا جنہوں نے ان سے اس ایجی ٹیشن کو یوم جمہوریہ کے اہم موقع اور اس ضمن میں درکار سیکوریٹی کے تناظر میں ختم کردینے کی اپیل کی۔ چیف منسٹر نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے خاتون کے ریپ کیس میں خاطیوں کو گرفتار کیا ہے، جو ان کے مطالبات میں شامل تھا جن کے سبب ایجی ٹیشن شروع ہوا۔ چونکہ وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے جو زیادہ تر شخصی حملوں کا نشانہ بنے، انہوں نے پولیس عہدیداروںکے خلاف کارروائی کیلئے ان کے مطالبوں کو مسترد کردیا، اس لئے کجریوال نے ان کے تبادلے کیلئے اپنے مطالبہ میں نرمی لائی۔ ممکنہ کامیابی کے ابتدائی آثار اس وقت ظاہر ہوئے جب ایک سینئر عام آدمی پارٹی لیڈر نے لیفٹننٹ گورنر سے ٹیلیفون پر بات کی ۔ فوری بعد سیاسی امور کمیٹی پر مشتمل اعلیٰ عام آدمی پارٹی قائدین کی قریبی پریس کلب میں میٹنگ ہوئی۔ گھنٹہ طویل میٹنگ کے بعد کجریوال دھرنا کے مقام پر واپس ہوئے اور اپنے حامیوں سے خطاب کے بعد احتجاج کے اختتام کا اعلان کیا۔