بہار اسمبلی میں این ڈی اے حکومت کو 131 اور اپوزیشن کو 108 ووٹ
پٹنہ ۔ 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) نتیش کمار حکومت نے بہار اسمبلی میں اپوزیشن کے 108 کے مقابلے 131 ووٹ حاصل کرتے ہوئے ایوان میں خط اعتماد حاصل کرلیا۔ 243 رکنی اسمبلی میں چار ارکان ووٹ نہیں دے سکے جس کے نتیجہ میں خط اعتماد پر رائے دہی کے اہل ووٹوں کی تعداد 239 تک گھٹ گئی تھی۔ ان اعداد کے مطابق بہار کی نئی حکومت کو 120 ووٹوں کی ضرورت تھی۔ آر جے ڈی کے راج بھلو یادو جیل میں ہونے کے سبب اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے۔ بی جے پی کے آنند سرکار پانڈے ریاست کے باہر زیرعلاج ہیں۔ کانگریس کے سدرشن تکنیکی وجوہات کی بناء پر ووٹ نہیں ڈال سکے کیونکہ لابی ڈیویژنوں کے دروازے بند کرتے وقت وہ ایوان کے باہر تھے۔ اسپیکر وجئے کمارچودھری نے رائے دہی میں حصہ نہیں لیا۔ چیف منسٹر نتیش کمار اور ڈپٹی چیف منسٹر سشیل کمار مودی بھی ووٹنگ میں حصہ نہیں لے سکے کیونکہ یہ دونوں قانون ساز کونسل کے رکن ہیں۔ تاہم رائے دہی کے موقع پر ایوان میں موجود تھے۔ لابی ڈیویژن کے تحت کی گئی رائے دہی میں خط اعتماد کی تائید کرنے والے ارکان نے لابی نمبر ایک میں پہنچ کر رجسٹر میں دستخط کی۔ خط اعتماد کے مخالف ارکان نے دوسری لابی میں پہنچ کر رجسٹر میں دستخط کی جس کے اختتام پر اسپیکر نے خط اعتماد پر ڈالے گئے ووٹوں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہاکہ 131 ارکان نے این ڈی اے کی تائید اور 108 ارکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ نتیش کی تائید میں ڈالے گئے 131 ووٹوں میں جے ڈی (یو) کے 70، بی جے پی کے 52، ایچ اے ایم کے ایک، آر ایل ایس پی کے 2، ایل جے پی کے 2 اور 4 آزاد ارکان ہیں۔ مخالفت میں ڈالے گئے 108 ووٹوں میں آر جے ڈی کے 79، کانگریس کے 26 اور سی پی آئی (ایم ایل) کے 3 ارکان کے ووٹ شامل ہیں۔ تحریک اعتماد پر ندائی ووٹوں کے ذریعہ فیصلے کیلئے اسپیکر کی مساعی حکمراں اور اپوزیشن ارکان کے شوروغل کے سبب ناکام ہوگئی تھی جس کے بعد انہوں نے لابی ووٹ ڈیویژن کا فیصلہ کیا۔ آر جے ڈی کے سینئر رکن اسمبلی بھی الباری صدیقی نے خفیہ رائے دہی کا مطالبہ کیا تھا جس کو اسپیکر نے مسترد کردیا۔ خط اعتماد کے حصول کے بعد اسپیکر نے غیرمعینہ مدت کے لئے اجلاس کو ملتوی کردیا۔
نتیش کمار کیخلاف سیکولر قائدین کی کھلے عام بغاوت کے اشارے
شرد یادو سے غلام نبی آزاد، سیتارام یچوری کی ملاقات، چیف منسٹر بہار کے بی جے پی سے اچانک اتحاد پر برہمی
نئی دہلی ۔ 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد اور سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے آج جے ڈی (یو) کے سینئر لیڈر شرد یادو سے ملاقات کی، جس سے یہ اشارے ملنے لگے کہ یہ تینوں قائدین اب بی جے پی سے اتحاد کرنے والے بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار کی کھلے عام مخالفت پر اتر آئیں گے۔ آزاد اور یچوری ایک ایسے وقت شرد یادو کی رہائش گاہ پہنچے جب نتیش کمار نے آج ہی ایوان میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرتے ہوئے اکثریت ثابت کی، جس سے ایک دن قبل انہوں نے بحیثیت چیف منسٹر حلف لیا تھا۔ تین قائدین کے درمیان ہوئی بات چیت کا فوری طور پر علم نہ ہوسکا لیکن ذرائع نے کہا کہ نتیش کمار کی این ڈی اے میں واپسی پر شرد یادو بہت زیادہ ناراض و ناخوش ہیں۔ شردیادو نے بی جے پی سے مفاہمت کیف یصلہ سے قبل نتیش کی جانب سے انہیں اعتماد میں نہ لئے جانے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ جے ڈی (یو) کے ذرائع نے کہا کہ آرجے ڈی، جے ڈی (یو) اور کانگریس پر مشتمل مہاگٹھ بندھن (عظیم اتحاد) سے علحدگی کے اندرون چند گھنٹے نتیش نے بی جے پی سے مفاہمت کی مہرثبت کردی جس سے ظاہر ہوتا ہی کہ یہ ’’طئے شدہ‘‘ معاملت تھی۔ جے ڈی (یو) کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ ’’شرد یادو قومی سطح پر اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل مہا گٹھ بندھن بنانے کیلئے کام کررہے تھے اور نتیش کمار کے اقدام سے انہیں سخت مایوسی ہوئی ہے‘‘۔ جے ڈی (یو) کے دو ارکان راجیہ سبھا انور علی اور ویریندر کمار نے نتیش کمار کے فیصلے کی کھلے عام مخالفت اور مذمت کی۔ راجیہ سبھا میں جے ڈی (یو) کے 10 ارکان ہیں اور شرد یادو گذشتہ 10 سال سے ایوان بالا سے اپنی پارٹی کے گروپ لیڈر ہیں۔ تاہم ہنوز یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آیا شرد یادو کھلے عام نتیش کمار کی مخالفت کریں گے کیونکہ ذرائع نے کہا کہ ان کے پاس جے ڈی (یو) میں پھوٹ ڈالنے کیلئے درکار قائدین کی تائید حاصل نہیں ہے اور بہار اسمبلی میں خط اعتماد پر آج کی رائے دہی سے ظاہر ہوگیا ہیکہ جے ڈی (یو) کے تمام ارکان نتیش کمار کے ساتھ ہیں۔ یونیورسٹی طلبہ کے مختلف گروپوں نے بھی یادو سے آج ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی او ر ان سے درخواست کی کہ وہ این ڈی اے میں شمولیت اختیار نہ کریںبلکہ سیکولر اتحاد میں برقرار رہیں۔ اس دوران بی جے پی کے سینئر لیڈر اور وزیرفینانس ارون جیٹلی نے شرد یادو کو این ڈی اے کے ایک حصہ کے طور پر برقرار رہنے کی ترغیب دینے کیلئے گذشتہ روز فون پر بات چیت کی تھی۔