مقامی جماعت سے اجلاس و اعلان محض انتخابی حربہ ، قائد تلنگانہ کونسل محمد علی شبیر کی سخت تنقید
حیدرآباد۔ 2 ۔ مارچ (سیاست نیوز) قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو ’’سپنوں کا سوداگر‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے مسائل پر اپنی حلیف جماعت کے نمائندوں کے ساتھ جائزہ اجلاس میں چیف منسٹر نے مختلف اعلانات کے ذریعہ دراصل کھمم اور ورنگل بلدی انتخابات کی مہم چلائی ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ چیف منسٹر نے اتوار کے دن مقامی جماعت کے قائدین کے ساتھ اجلاس میں جو اعلانات کئے ہیں، ان میں اقلیتوں کی تائید حاصل کرنے کی کوشش خاص طور پر جھلک رہی ہے ۔ ایسے وقت جبکہ کھمم اور ورنگل میں کارپوریشنوں کے انتخابات کیلئے مہم جاری ہے۔ چیف منسٹر نے ان اعلانات کے ذریعہ مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ دونوں اضلاع میں اقلیتی رائے دہندوں کی تعداد فیصلہ کن موقف رکھتی ہے، لہذا ان کی تائید کے بغیر کوئی بھی پارٹی کامیابی حاصل نہیں کرسکتی۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کھمم اور ورنگل کی کامیابی کیلئے چیف منسٹر نے ایک طرح سے اپنی حلیف جماعت کی تائید کا اظہار رائے دہندوں کے درمیان کیا ہے اور چیف منسٹر کے ساتھ مجلسی قائدین کی تصاویر اور اعلانات کو دونوں اضلاع میں نمایاں طور پر پیش کیا گیا۔ رائے دہندوں میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ مسلم قائدین ٹی آر ایس کے ساتھ ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ چیف منسٹر کو اجلاس میں کئے گئے اعلانات سے پہلے سابق میں کئے گئے وعدوں کی تکمیل پر وائیٹ پیپر جاری کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی منشور اور اقتدار کے حصول کے بعد اقلیتوں سے جو وعدے کئے گئے، ان کی آج تک تکمیل نہیں کی گئی۔
حکومت نے اقلیتوں کیلئے کئی اسکیمات کا اعلان کیا لیکن ان کیلئے بجٹ کی عدم اجرائی کے سبب اسکیمات ٹھپ ہوچکی ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ بجٹ میں 1130 کروڑ روپئے مختص کئے گئے لیکن مالیاتی سال کے اختتام تک 40 فیصد بجٹ بھی جاری نہیں کیا گیا۔ اس سے اقلیتی بہبود کے بارے میں حکومت کی غیر سنجیدگی کا اظہار ہوتا ہے، جب تک بجٹ جاری نہیں کیا جاتا، اس وقت تک اسکیمات پر عمل آوری کس طرح ممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قرض کی اسکیم کیلئے ایک لاکھ سے زائد درخواستیں داخل کی گئیں لیکن اسکیم کا نشانہ 8200 ہے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن استفادہ کنندگان کا انتخاب کس طرح کرپائے گا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ آٹو اسکیم کا نومبر میں اعلان کیا گیا لیکن آج تک اسکیم پر عمل آوری نہیں کی گئی۔ انہوں نے مسلم تحفظات اور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ سے متعلق اعلانات کا حوالہ دیا اور کہا کہ حکومت کو نئے وعدوں پر عمل آوری سے قبل گزشتہ 20 ماہ کے دوران اقلیتی بہبود کے سلسلہ میں کئے گئے اقدامات کی وضاحت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ چندر شیکھر راؤ صرف وعدوں کے ذریعہ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ اقلیتوں کی تائید حاصل کرنے کیلئے ان کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے لہذا صرف وعدوں کے ذریعہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اقلیتی اداروں پر آج تک تقررات نہیں کئے گئے جس سے اداروں کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔