کے سی آر اور مودی کی دوستی مزید مستحکم ، تلنگانہ پی سی سی قائد جی نارائن
حیدرآباد ۔ 6 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے چیف منسٹر کے دورے دہلی کو سیاست پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دورے سے کے سی آر اور مودی کی دوستی مزید مستحکم ہوئی ہے ۔ تلنگانہ کو کچھ نہیں ملا ہے ۔ خازن تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی جی نارائن ریڈی نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے تلنگانہ کے 11 مسائل پر پیش کردہ یادداشت میں 10 مسائل پرانے ہیں جس کو چیف منسٹر نے 15 جون کو اپنے دورہ دہلی کے دوران وزیراعظم کو پیش کیا تھا ۔ اس مرتبہ صرف بی سی اور ایس سی ، ایس ٹی تحفظات میں توسیع دینے کا نیا مطالبہ یادداشت میں شامل کیا گیا ہے ۔ دو ماہ قبل پیش کردہ یادداشت پر عمل نہ ہونے کی وجہ دریافت کرنے کے بجائے بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک نئے مطالبہ کے ساتھ ماضی میں پیش کردہ یادداشت ہی پیش کی ہے ۔ جی نارائن ریڈی نے چیف منسٹر کے سی آر پر زور دیا کہ وہ ان کے اور وزیراعظم کے درمیان جو خفیہ بات چیت ہوئی ہے اس کی وضاحت کریں ۔ گذشتہ 4 سال سے نوٹ بندی ، جی ایس ٹی ، صدارتی اور نائب صدارتی انتخابات میں بی جے پی کی تائید کرنے والی ٹی آر ایس نے تحریک عدم اعتماد کے دوران رائے دہی سے دوری اختیار کرتے ہوئے بلواسطہ طور پر بی جے پی کی تائید کی ہے ۔ کے سی آر اپنی اور اپنے ارکان خاندان کی بدعنوانیوں کو بچانے کے لیے وزیراعظم نریندر مودی کی غیر مشروط تائید کررہے ہیں ۔ جس سے تلنگانہ کے عوام کے سی آر اور مودی دونوں سے سخت ناراض ہیں اور آئندہ انتخابات میں دونوں جماعتوں کو سبق سکھاتے ہوئے کانگریس کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنائیں گے ۔ تقسیم آندھرا پردیش بل کے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے میں مرکزی حکومت اور مرکز پر دباؤ بنانے میں ٹی آر ایس پوری طرح ناکام ہوگئی ہے ۔ دونوں ہی جماعتیں عوامی اعتماد سے محروم ہوگئی ہیں ۔ من مانی فیصلے کرتے ہوئے ملک و ریاست کی معیشت کو تباہ و برباد کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کے دو روزہ تلنگانہ پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے کانگریس کی جانب سے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ راہول گاندھی کے دورے کی اطلاع ملتے ہی حکمران ٹی آر ایس کے پیروں تلے زمین کھسک گئی ہے اور ٹی آر ایس کے قائدین بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں ۔۔