کانگریس و تلگودیشم قائدین کو پارٹی میں شامل کرنے پر تنقید : غلام نبی آزاد کا بیان
حیدرآباد /29 مئی (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن راجیہ سبھا و سینئر کانگریس قائد غلام نبی آزاد نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کو جمہوری اصول اور اقدار پر یقین نہیں ہے اور نہ ہی خواتین کا احترام ہے، جب کہ کانگریس نے کونسل انتخابات میں ایک خاتون کو امیدوار بنایا ہے اور کانگریس ارکان اسمبلی پر ہمیں پورا بھروسہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس نے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دی اور تلنگانہ کے عوام نے ٹی آر ایس کو مکمل اکثریت سے کامیاب بنایا، پھر بھی اکثریت کے معاملے میں چیف منسٹر تلنگانہ کی بھوک نہیں مٹی، کیونکہ انھوں نے غیر اخلاقی طریقے سے کانگریس اور تلگودیشم کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے ارکان اسمبلی کو ٹی آر ایس میں شامل کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سارے ملک میں تلنگانہ واحد ریاست ہے، جہاں تلگودیشم کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے رکن اسمبلی کو ٹی آر ایس کا وزیر بنایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آبادی میں خواتین کا 50 فیصد تناسب ہے، تاہم افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ٹی آر ایس کابینہ اور تلنگانہ کونسل میں خواتین کی کوئی نمائندگی نہیں ہے، جب کہ صدر کانگریس سونیا گاندھی نے مسز اے للیتا کو کونسل کے لئے کانگریس کا امیدوار نامزد کیا ہے۔ کانگریس کے خاتون امیدوار پر کانگریس ارکان اسمبلی میں ناراضگی اور ناگیندر کی جانب سے سٹی کانگریس کی صدارت سے مستعفی ہونے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ارکان اسمبلی میں کوئی ناراضگی نہیں ہے، جب کہ ایک وہ بھی دور تھا کہ آندھرا پردیش کی سیلف ہیلپ گروپس سارے ملک کے لئے قابل تقلید تھے، تاہم آج ٹی آر ایس حکومت انھیں مکمل نظرانداز کرچکی ہے۔ کانگریس کے دور میں بھی ٹی آر ایس کے دس ارکان اسمبلی کو ٹی آر ایس میں شامل کرنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ طریقہ کار میں کافی فرق تھا، چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر تلنگانہ سے اپوزیشن کا صفایا کرنا چاہتے ہیں، جس پر کانگریس کو اعتراض ہے، جب کہ یو پی اے حکومت نے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دیتے وقت پارلیمنٹ میں قانون سازی کرتے ہوئے تلنگانہ کو رائل کوچ فیکٹری دینے، مالی امداد، الکٹریسٹی پلانٹ اور اسٹیل پلانٹ دینے کا وعدہ کیا تھا، جس کو حاصل کرنے اور مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنے میں ٹی آر ایس حکومت ناکام ہو گئی ہے۔